حزقی ایل 23 UGV

بےحیا بہنیں اہولہ اور اہولیبہ

1 رب مجھ سے ہم کلام ہوا،

2 ”اے آدم زاد، دو عورتوں کی کہانی سن لے۔ دونوں ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں۔

3 وہ ابھی جوان ہی تھیں جب مصر میں کسبی بن گئیں۔ وہیں مرد دونوں کنواریوں کی چھاتیاں سہلا کر اپنا دل بہلاتے تھے۔

4 بڑی کا نام اہولہ اور چھوٹی کا نام اہولیبہ تھا۔ اہولہ سامریہ اور اہولیبہ یروشلم ہے۔ مَیں دونوں کا مالک بن گیا، اور دونوں کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔

5 گو مَیں اہولہ کا مالک تھا توبھی وہ زنا کرنے لگی۔ شہوت سے بھر کر وہ جنگجو اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی، اور یہی اُس کے عاشق بن گئے۔

6 شاندار کپڑوں سے ملبّس یہ گورنر اور فوجی افسر اُسے بڑے پیارے لگے۔ سب خوب صورت جوان اور اچھے گھڑسوار تھے۔

7 اسور کے چیدہ چیدہ بیٹوں سے اُس نے زنا کیا۔ جس کی بھی اُسے شہوت تھی اُس سے اور اُس کے بُتوں سے وہ ناپاک ہوئی۔

8 لیکن اُس نے جوانی میں مصریوں کے ساتھ جو زناکاری شروع ہوئی وہ بھی نہ چھوڑی۔ وہی لوگ تھے جو اُس کے ساتھ اُس وقت ہم بستر ہوئے تھے جب وہ ابھی کنواری تھی، جنہوں نے اُس کی چھاتیاں سہلا کر اپنی گندی خواہشات اُس سے پوری کی تھیں۔

9 یہ دیکھ کر مَیں نے اُسے اُس کے اسوری عاشقوں کے حوالے کر دیا، اُن ہی کے حوالے جن کی شدید شہوت اُسے تھی۔

10 اُن ہی سے اہولہ کی عدالت ہوئی۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے برہنہ کر دیا اور اُس کے بیٹے بیٹیوں کو اُس سے چھین لیا۔ اُسے خود اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا۔ یوں وہ دیگر عورتوں کے لئے عبرت انگیز مثال بن گئی۔

11 گو اُس کی بہن اہولیبہ نے یہ سب کچھ دیکھا توبھی وہ شہوت اور زناکاری کے لحاظ سے اپنی بہن سے کہیں زیادہ آگے بڑھی۔

12 وہ بھی شہوت کے مارے اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی۔ یہ خوب صورت جوان سب اُسے پیارے تھے، خواہ اسوری گورنر یا افسر، خواہ شاندار کپڑوں سے ملبّس فوجی یا اچھے گھڑسوار تھے۔

13 مَیں نے دیکھا کہ اُس نے بھی اپنے آپ کو ناپاک کر دیا۔ اِس میں دونوں بیٹیاں ایک جیسی تھیں۔

14 لیکن اہولیبہ کی زناکارانہ حرکتیں کہیں زیادہ بُری تھیں۔ ایک دن اُس نے دیوار پر بابل کے مردوں کی تصویر دیکھی۔ تصویر لال رنگ سے کھینچی ہوئی تھی۔

15 مردوں کی کمر میں پٹکا اور سر پر پگڑی بندھی ہوئی تھی۔ وہ بابل کے اُن افسروں کی مانند لگتے تھے جو رتھوں پر سوار لڑتے ہیں۔

16 مردوں کی تصویر دیکھتے ہی اہولیبہ کے دل میں اُن کے لئے شدید آرزو پیدا ہوئی۔ چنانچہ اُس نے اپنے قاصدوں کو بابل بھیج کر اُنہیں آنے کی دعوت دی۔

17 تب بابل کے مرد اُس کے پاس آئے اور اُس سے ہم بستر ہوئے۔ اپنی زناکاری سے اُنہوں نے اُسے ناپاک کر دیا۔ لیکن اُن سے ناپاک ہونے کے بعد اُس نے تنگ آ کر اپنا منہ اُن سے پھیر لیا۔

18 جب اُس نے کھلے طور پر اُن سے زنا کر کے اپنی برہنگی سب پر ظاہر کی تو مَیں نے تنگ آ کر اپنا منہ اُس سے پھیر لیا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں نے اپنا منہ اُس کی بہن سے بھی پھیر لیا تھا۔

19 لیکن یہ بھی اُس کے لئے کافی نہ تھا بلکہ اُس نے اپنی زناکاری میں مزید اضافہ کیا۔ اُسے جوانی کے دن یاد آئے جب وہ مصر میں کسبی تھی۔

20 وہ شہوت کے مارے پہلے عاشقوں کی آرزو کرنے لگی، اُن سے جو گدھوں اور گھوڑوں کی سی جنسی طاقت رکھتے تھے۔

21 کیونکہ تُو اپنی جوانی کی زناکاری دہرانے کی متمنی تھی۔ تُو ایک بار پھر اُن سے ہم بستر ہونا چاہتی تھی جو مصر میں تیری چھاتیاں سہلا کر اپنا دل بہلاتے تھے۔

22 چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’اے اہولیبہ، مَیں تیرے عاشقوں کو تیرے خلاف کھڑا کروں گا۔ جن سے تُو نے تنگ آ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا اُنہیں مَیں چاروں طرف سے تیرے خلاف لاؤں گا۔

23 بابل، کسدیوں، فقود، شوع اور قوع کے فوجی مل کر تجھ پر ٹوٹ پڑیں گے۔ گھڑسوار اسوری بھی اُن میں شامل ہوں گے، ایسے خوب صورت جوان جو سب گورنر، افسر، رتھ سوار فوجی اور اونچے طبقے کے افراد ہوں گے۔

24 شمال سے وہ رتھوں اور مختلف قوموں کے متعدد فوجیوں سمیت تجھ پر حملہ کریں گے۔ وہ تجھے یوں گھیر لیں گے کہ ہر طرف چھوٹی اور بڑی ڈھالیں، ہر طرف خود نظر آئیں گے۔ مَیں تجھے اُن کے حوالے کر دوں گا تاکہ وہ تجھے سزا دے کر اپنے قوانین کے مطابق تیری عدالت کریں۔

25 تُو میری غیرت کا تجربہ کرے گی، کیونکہ یہ لوگ غصے میں تجھ سے نپٹ لیں گے۔ وہ تیری ناک اور کانوں کو کاٹ ڈالیں گے اور بچے ہوؤں کو تلوار سے موت کے گھاٹ اُتاریں گے۔ تیرے بیٹے بیٹیوں کو وہ لے جائیں گے، اور جو کچھ اُن کے پیچھے رہ جائے وہ بھسم ہو جائے گا۔

26 وہ تیرے لباس اور تیرے زیورات کو تجھ پر سے اُتاریں گے۔

27 یوں مَیں تیری وہ فحاشی اور زناکاری روک دوں گا جس کا سلسلہ تُو نے مصر میں شروع کیا تھا۔ تب نہ تُو آرزومند نظروں سے اِن چیزوں کی طرف دیکھے گی، نہ مصر کو یاد کرے گی۔

28 کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھے اُن کے حوالے کرنے کو ہوں جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں، اُن کے حوالے جن سے تُو نے تنگ آ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا۔

29 وہ بڑی نفرت سے تیرے ساتھ پیش آئیں گے۔ جو کچھ تُو نے محنت سے کمایا اُسے وہ چھین کر تجھے ننگی اور برہنہ چھوڑیں گے۔ تب تیری زناکاری کا شرم ناک انجام اور تیری فحاشی سب پر ظاہر ہو جائے گی۔

30 تب تجھے اِس کا اجر ملے گا کہ تُو قوموں کے پیچھے پڑ کر زنا کرتی رہی، کہ تُو نے اُن کے بُتوں کی پوجا کر کے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا ہے۔

31 تُو اپنی بہن کے نمونے پر چل پڑی، اِس لئے مَیں تجھے وہی پیالہ پلاؤں گا جو اُسے پینا پڑا۔

32 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تجھے اپنی بہن کا پیالہ پینا پڑے گا جو بڑا اور گہرا ہے۔ اور تُو اُس وقت تک اُسے پیتی رہے گی جب تک مذاق اور لعن طعن کا نشانہ نہ بن گئی ہو۔

33 دہشت اور تباہی کا پیالہ پی پی کر تُو مدہوشی اور دُکھ سے بھر جائے گی۔ تُو اپنی بہن سامریہ کا یہ پیالہ

34 آخری قطرے تک پی لے گی، پھر پیالے کو پاش پاش کر کے اُس کے ٹکڑے چبا لے گی اور اپنے سینے کو پھاڑ لے گی۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔

35 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تُو نے مجھے بھول کر اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا ہے۔ اب تجھے اپنی فحاشی اور زناکاری کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا‘۔“

36 رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، کیا تُو اہولہ اور اہولیبہ کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ پھر اُن پر اُن کی مکروہ حرکتیں ظاہر کر۔

37 اُن سے دو جرم سرزد ہوئے ہیں، زنا اور قتل۔ اُنہوں نے بُتوں سے زنا کیا اور اپنے بچوں کو جلا کر اُنہیں کھلایا، اُن بچوں کو جو اُنہوں نے میرے ہاں جنم دیئے تھے۔

38 لیکن یہ اُن کے لئے کافی نہیں تھا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے میرا مقدِس ناپاک اور میرے سبت کے دنوں کی بےحرمتی کی۔

39 کیونکہ جب کبھی وہ اپنے بچوں کو اپنے بُتوں کے حضور قربان کرتی تھیں اُسی دن وہ میرے گھر میں آ کر اُس کی بےحرمتی کرتی تھیں۔ میرے ہی گھر میں وہ ایسی حرکتیں کرتی تھیں۔

40 یہ بھی اِن دو بہنوں کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ آدمیوں کی تلاش میں اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو دُور دُور تک بھیج دیا۔ جب مرد پہنچے تو تُو نے اُن کے لئے نہا کر اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگایا اور اپنے زیورات پہن لئے۔

41 پھر تُو شاندار صوفے پر بیٹھ گئی۔ تیرے سامنے میز تھی جس پر تُو نے میرے لئے مخصوص بخور اور تیل رکھا تھا۔

42 ریگستان سے سِبا کے متعدد آدمی لائے گئے تو شہر میں شور مچ گیا، اور لوگوں نے سکون کا سانس لیا۔ آدمیوں نے دونوں بہنوں کے بازوؤں میں کڑے پہنائے اور اُن کے سروں پر شاندار تاج رکھے۔

43 تب مَیں نے زناکاری سے گھسی پھٹی عورت کے بارے میں کہا، ’اب وہ اُس کے ساتھ زنا کریں، کیونکہ وہ زناکار ہی ہے۔‘

44 ایسا ہی ہوا۔ مرد اُن بےحیا بہنوں اہولہ اور اہولیبہ سے یوں ہم بستر ہوئے جس طرح کسبیوں سے۔

45 لیکن راست باز آدمی اُن کی عدالت کر کے اُنہیں زنا اور قتل کے مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ دونوں بہنیں زناکار اور قاتل ہی ہیں۔

46 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُن کے خلاف جلوس نکال کر اُنہیں دہشت اور لُوٹ مار کے حوالے کرو۔

47 لوگ اُنہیں سنگسار کر کے تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کریں، وہ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو مار ڈالیں اور اُن کے گھروں کو نذرِ آتش کریں۔

48 یوں مَیں ملک میں زناکاری ختم کروں گا۔ اِس سے تمام عورتوں کو تنبیہ ملے گی کہ وہ تمہارے شرم ناک نمونے پر نہ چلیں۔

49 تمہیں زناکاری اور بُت پرستی کی مناسب سزا ملے گی۔ تب تم جان لو گی کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں۔“

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48