حزقی ایل 4 UGV

یروشلم کا محاصرہ

1 اے آدم زاد، اب ایک کچی اینٹ لے اور اُسے اپنے سامنے رکھ کر اُس پر یروشلم شہر کا نقشہ کندہ کر۔

2 پھر یہ نقشہ شہر کا محاصرہ دکھانے کے لئے استعمال کر۔ بُرج اور پُشتے بنا کر گھیرا ڈال۔ یروشلم کے باہر لشکرگاہ لگا کر شہر کے ارد گرد قلعہ شکن مشینیں تیار رکھ۔

3 پھر لوہے کی پلیٹ لے کر اپنے اور شہر کے درمیان رکھ۔ اِس سے مراد لوہے کی دیوار ہے۔ شہر کو گھور گھور کر ظاہر کر کہ تُو اُس کا محاصرہ کر رہا ہے۔ اِس نشان سے تُو دکھائے گا کہ اسرائیلیوں کے ساتھ کیا کچھ ہونے والا ہے۔

4-5 اِس کے بعد اپنے بائیں پہلو پر لیٹ کر علامتی طور پر ملکِ اسرائیل کی سزا پا۔ جتنے بھی سال وہ گناہ کرتے آئے ہیں اُتنے ہی دن تجھے اِسی حالت میں لیٹے رہنا ہے۔ وہ 390 سال گناہ کرتے رہے ہیں، اِس لئے تُو 390 دن اُن کے گناہوں کی سزا پائے گا۔

6 اِس کے بعد اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جا اور ملکِ یہوداہ کی سزا پا۔ مَیں نے مقرر کیا ہے کہ تُو 40 دن یہ کرے، کیونکہ یہوداہ 40 سال گناہ کرتا رہا ہے۔

7 گھیرے ہوئے شہر یروشلم کو گھور گھور کر اپنے ننگے بازو سے اُسے دھمکی دے اور اُس کے خلاف پیش گوئی کر۔

8 ساتھ ساتھ مَیں تجھے رسّیوں میں جکڑ لوں گا تاکہ تُو اُتنے دن کروٹیں بدل نہ سکے جتنے دن تیرا محاصرہ کیا جائے گا۔

9 اب کچھ گندم، جَو، لوبیا، مسور، باجرہ اور یہاں مستعمل گھٹیا قسم کا گندم جمع کر کے ایک ہی برتن میں ڈال۔ بائیں پہلو پر لیٹتے وقت یعنی پورے 390 دن اِن ہی سے روٹی بنا کر کھا۔

10-11 فی دن تجھے روٹی کا ایک پاؤ کھانے اور پانی کا پونا لٹر پینے کی اجازت ہے۔ یہ چیزیں احتیاط سے تول کر مقررہ اوقات پر کھا اور پی۔

12 روٹی کو جَو کی روٹی کی طرح تیار کر کے کھا۔ ایندھن کے لئے انسان کا فضلہ استعمال کر۔ دھیان دے کہ سب اِس کے گواہ ہوں۔“

13 رب نے فرمایا، ”جب مَیں اسرائیلیوں کو دیگر اقوام میں منتشر کروں گا تو اُنہیں ناپاک روٹی کھانی پڑے گی۔“

14 یہ سن کر مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، مَیں کبھی بھی ناپاک نہیں ہوا۔ جوانی سے لے کر آج تک مَیں نے کبھی ایسے جانور کا گوشت نہیں کھایا جسے ذبح نہیں کیا گیا تھا یا جسے جنگلی جانوروں نے پھاڑا تھا۔ ناپاک گوشت کبھی میرے منہ میں نہیں آیا۔“

15 تب رب نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، روٹی کو بنانے کے لئے تُو انسان کے فضلے کے بجائے گوبر استعمال کر سکتا ہے۔ مَیں تجھے اِس کی اجازت دیتا ہوں۔“

16 اُس نے مزید فرمایا، ”اے آدم زاد، مَیں یروشلم میں روٹی کا بندوبست ختم ہو جانے دوں گا۔ تب لوگ اپنا کھانا بڑی احتیاط سے اور پریشانی میں تول تول کر کھائیں گے۔ وہ پانی کا قطرہ قطرہ گن کر اُسے لرزتے ہوئے پئیں گے۔

17 کیونکہ کھانے اور پانی کی قلت ہو گی۔ سب مل کر تباہ ہو جائیں گے، سب اپنے گناہوں کے سبب سے سڑ جائیں گے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48