حزقی ایل 12:21-27 UGV

21 رب مجھ سے ہم کلام ہوا،

22 ”اے آدم زاد، یہ کیسی کہاوت ہے جو ملکِ اسرائیل میں عام ہو گئی ہے؟ لوگ کہتے ہیں، ’جوں جوں دن گزرتے جاتے ہیں توں توں ہر رویا غلط ثابت ہوتی جاتی ہے۔‘

23 جواب میں اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اِس کہاوت کو ختم کروں گا، آئندہ یہ اسرائیل میں استعمال نہیں ہو گی۔‘ اُنہیں یہ بھی بتا، ’وہ وقت قریب ہی ہے جب ہر رویا پوری ہو جائے گی۔

24 کیونکہ آئندہ اسرائیلی قوم میں نہ فریب دہ رویا، نہ چاپلوسی کی پیش گوئیاں پائی جائیں گی۔

25 کیونکہ مَیں رب ہوں۔ جو کچھ مَیں فرماتا ہوں وہ وجود میں آتا ہے۔ اے سرکش قوم، دیر نہیں ہو گی بلکہ تمہارے ہی ایام میں مَیں بات بھی کروں گا اور اُسے پورا بھی کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“

26 رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا،

27 ”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم تیرے بارے میں کہتی ہے، ’جو رویا یہ آدمی دیکھتا ہے وہ بڑی دیر کے بعد ہی پوری ہو گی، اُس کی پیش گوئیاں دُور کے مستقبل کے بارے میں ہیں۔‘