20 اِس کے بعد اُس نے چاردیواری کے شمالی دروازے کی پیمائش کی۔
21 اِس دروازے میں بھی دائیں اور بائیں طرف تین تین کمرے تھے جو مشرقی دروازے کے کمروں جتنے بڑے تھے۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی لمبائی اور چوڑائی اُتنی ہی تھی جتنی مشرقی دروازے کے برآمدے اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی تھی۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
22 دروازے سے ملحق برآمدہ، کھڑکیاں اور کندہ کئے گئے کھجور کے درخت اُسی طرح بنائے گئے تھے جس طرح مشرقی دروازے میں۔ باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ مشرقی دروازے کی طرح شمالی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ ایک برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔
23 مشرقی دروازے کی طرح اِس دروازے کے مقابل بھی اندرونی صحن میں پہنچانے والا دروازہ تھا۔ دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ 175 فٹ تھا۔
24 اِس کے بعد میرا راہنما مجھے باہر لے گیا۔ چلتے چلتے ہم جنوبی چاردیواری کے پاس پہنچے۔ وہاں بھی دروازہ نظر آیا۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ یہ برآمدہ دروازے کے ستون نما بازوؤں سمیت دیگر دروازوں کے برآمدے جتنا بڑا تھا۔
25 دروازے اور برآمدے کی کھڑکیاں بھی دیگر کھڑکیوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب اُس نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔
26 باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ دیگر دروازوں کی طرح جنوبی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔ برآمدے کے دونوں ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔