13 ”اے آدم زاد، فرض کر کہ کوئی ملک بےوفا ہو کر میرا گناہ کرے، اور مَیں کال کے ذریعے اُسے سزا دے کر اُس میں سے انسان و حیوان مٹا ڈالوں۔
14 خواہ ملک میں نوح، دانیال اور ایوب کیوں نہ بستے توبھی ملک نہ بچتا۔ یہ آدمی اپنی راست بازی سے صرف اپنی ہی جانوں کو بچا سکتے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
15 یا فرض کر کہ مَیں مذکورہ ملک میں وحشی درندوں کو بھیج دوں جو اِدھر اُدھر پھر کر سب کو پھاڑ کھائیں۔ ملک ویران و سنسان ہو جائے اور جنگلی درندوں کی وجہ سے کوئی اُس میں سے گزرنے کی جرأت نہ کرے۔
16 میری حیات کی قَسم، خواہ مذکورہ تین راست باز آدمی ملک میں کیوں نہ بستے توبھی اکیلے ہی بچتے۔ وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بھی بچا نہ سکتے بلکہ پورا ملک ویران و سنسان ہوتا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
17 یا فرض کر کہ مَیں مذکورہ ملک کو جنگ سے تباہ کروں، مَیں تلوار کو حکم دوں کہ ملک میں سے گزر کر انسان و حیوان کو نیست و نابود کر دے۔
18 میری حیات کی قَسم، خواہ مذکورہ تین راست باز آدمی ملک میں کیوں نہ بستے وہ اکیلے ہی بچتے۔ وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بھی بچا نہ سکتے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
19 یا فرض کر کہ مَیں اپنا غصہ ملک پر اُتار کر اُس میں مہلک وبا یوں پھیلا دوں کہ انسان و حیوان سب کے سب مر جائیں۔