قُضاۃ 8 URD

مِدیانیوں کی قطعی شِکست

1 اور افرا ئِیم کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ سلُوک کیوں کِیا کہ جب تُو مِدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بُلوایا؟ سو اُنہوں نے اُس کے ساتھ بڑا جھگڑا کِیا۔

2 اُس نے اُن سے کہا مَیں نے تُمہاری طرح بھلا کِیا ہی کیا ہے؟ کیا افرا ئِیم کے چھوڑے ہُوئے انگُور بھی ابیعزر کی فصل سے بِہتر نہیں ہیں؟۔

3 خُدا نے مِدیا ن کے سردار عور یب اور زئیب کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ۔ پس تُمہاری طرح مَیں کر ہی کیا سکا ہُوں؟ جب اُس نے یہ کہا تو اُن کا غُصّہ اُس کی طرف سے دِھیما ہو گیا۔

4 تب جِدعو ن اور اُس کے ساتھ کے تِین سَو آدمی جو باوُجُود تھکے ماندے ہونے کے پِھر بھی پِیچھا کرتے ہی رہے تھے یَرد ن پر آ کر پار اُترے۔

5 تب اُس نے سُکاّت کے باشِندوں سے کہا کہ اِن لوگوں کو جو میرے پَیرو ہیں روٹی کے گِردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مَیں مِدیان کے دونوں بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کا پِیچھا کر رہا ہُوں۔

6 سُکّات کے سرداروں نے کہا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں؟۔

7 جِدعو ن نے کہا جب خُداوند زِبح اور ضِلمنع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تو مَیں تُمہارے گوشت کو ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹوں سے نُچواؤں گا۔

8 پِھر وہاں سے وہ فنُوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی اَیسی ہی بات کہی اور فنُوا یل کے لوگوں نے بھی اُسے وَیسا ہی جواب دِیا جَیسا سُکّاتیوں نے دِیا تھا۔

9 سو اُس نے فنُوایل کے باشِندوں سے بھی کہا کہ جب مَیں سلامت لَوٹُوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔

10 اور زِبح اور ضِلمنع اپنے قرِیباً پندرہ ہزار آدمِیوں کے لشکر سمیت قرقوُر میں تھے کیونکہ فقط اِتنے ہی اہِلِ مشرِق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اِس لِئے کہ ایک لاکھ بِیس ہزار شمشیر زن مَرد قتل ہو گئے تھے۔

11 سو جِدعو ن اُن لوگوں کے راستہ سے جو نُبح اور یُگبہا ہ کے مشرِق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اُس لشکر کو مارا کیونکہ وہ لشکر بے فِکر پڑا تھا۔

12 اور زِبح اور ضِلمنع بھاگے اور اُس نے اُن کا پِیچھا کر کے اُن دونوں مِدیانی بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کو پکڑ لِیا اور سارے لشکر کو بھگا دِیا۔

13 اور یُوآ س کا بیٹا جِدعو ن حرس کی چڑھائی کے پاس سے جنگ سے لَوٹا۔

14 اور اُس نے سُکّاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اُس سے دریافت کِیا ۔ سو اُس نے اُسے سُکّات کے سرداروں اور بزُرگوں کا حال بتا دِیا جو شُمار میں ستتّر تھے۔

15 تب وہ سُکاّتیوں کے پاس آ کر کہنے لگا کہ زِبح اور ضِلمنع کو دیکھ لو جِن کی بابت تُم نے طنزاً مُجھ سے کہا تھا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں کہ ہم تیرے آدمِیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹِیاں دیں؟۔

16 تب اُس نے شہر کے بزُرگوں کو پکڑا اور ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹے لے کر اُن سے سُکاّتیوں کی تادِیب کی۔

17 اور اُس نے فنُوا یل کا بُرج ڈھا کر اُس شہر کے لوگوں کو قتل کِیا۔

18 پِھر اُس نے زِبح اور ضِلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جِن کو تُم نے تبُور میں قتل کِیا کَیسے تھے؟اُنہوں نے جواب دِیا جَیسا تُو ہے وَیسے ہی وہ تھے ۔ اُن میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانِند تھا۔

19 تب اُس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے ۔ سو خُداوند کی حیات کی قَسم اگر تُم اُن کو جِیتا چھوڑتے تو مَیں بھی تُم کو نہ مارتا۔

20 پِھر اُس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حُکم کِیا کہ اُٹھ اُن کو قتل کر پر اُس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اُسے ڈر لگا اِس لِئے کہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا۔

21 تب زِبح اور ضِلمنع نے کہا تُو آپ اُٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جَیسا آدمی ہوتا ہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے ۔ سو جِدعو ن نے اُٹھ کر زِبح اور ضِلمنع کو قتل کِیا اور اُن کے اُونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لِئے۔

22 تب بنی اِسرائیل نے جِدعو ن سے کہا کہ تُو ہم پر حُکوت کر ۔ تُو اور تیرا بیٹا اور تیرا پوتا بھی کیونکہ تُونے ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔

23 تب جِدعو ن نے اُن سے کہا کہ نہ مَیں تُم پر حُکومت کرُوں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خُداوند ہی تُم پر حُکومت کرے گا۔

24 اور جِدعو ن نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے یہ عرض کرتا ہُوں کہ تُم میں سے ہر شخص اپنی لُوٹ کی بالِیاں مُجھے دے دے (یہ لوگ اِسمٰعیلی تھے اِس لِئے اِن کے پاس سونے کی بالِیاں تِھیں)۔

25 اُنہوں نے جواب دِیا کہ ہم اِن کو بڑی خُوشی سے دیں گے ۔ پس اُنہوں نے ایک چادر بِچھائی اور ہر ایک نے اپنی لُوٹ کی بالِیاں اُس پر ڈال دِیں۔

26 سو وہ سونے کی بالِیاں جو اُس نے مانگی تھِیں وزن میں ایک ہزار سات سَو مِثقال تھِیں علاوہ اُن چندن ہاروں اور جُھمکوں اور مِدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور اُن زنجِیروں کے جو اُن کے اُونٹوں کے گلے میں پڑی تِھیں۔

27 اور جِدعو ن نے اُن سے ایک افُود بنوایا اور اُسے اپنے شہر عُفرہ میں رکھّا اور وہاں سب اِسرائیلی اُس کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور وہ جِدعو ن اور اُس کے گھرانے کے لِئے پھندا ٹھہرا۔

28 یُوں مِدیانی بنی اِسرائیل کے آگے مغلُوب ہُوئے اور اُنہوں نے پِھر کبھی سر نہ اُٹھایا اور جِدعو ن کے دِنوں میں چالِیس برس تک اُس مُلک میں امن رہا۔

جِدعون کی وفات

29 اور یُوآ س کا بیٹا یرُبّعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا۔

30 اور جِدعو ن کے ستّر بیٹے تھے جو اُس ہی کے صُلب سے پَیدا ہُوئے تھے کیونکہ اُس کی بُہت سی بِیویاں تِھیں۔

31 اور اُس کی ایک حَرم کے بھی جو سِکم میں تھی اُس سے ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام ابی ملِک رکھّا۔

32 اور یُوآ س کے بیٹے جِدعو ن نے خُوب عُمر رسِیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوں کے عُفرہ میں اپنے باپ یُوآ س کی قبر میں دفن ہُؤا۔

33 اور جِدعو ن کے مَرتے ہی بنی اِسرائیل برگشتہ ہو کر بعلِیم کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور بعل برِیت کو اپنا معبُود بنا لِیا۔

34 اور بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کو جِس نے اُن کو ہر طرف اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھّا۔

35 اور نہ وہ یرُبّعل یعنی جِدعو ن کے خاندان کے ساتھ اُن سب نیکیوں کے عِوض میں جو اُس نے بنی اِسرائیل سے کی تِھیں مِہر سے پیش آئے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21