32 خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے کہا کہ تُو نے اپنی گدھی کو تِین بار کیوں مارا؟ دیکھ مَیں تُجھ سے مُزاحمت کرنے کو آیا ہُوں اِس لِئے کہ تیری چال میری نظر میں ٹیڑھی ہے۔
33 اور گدھی نے مُجھ کو دیکھا اور وہ تِین بار میرے سامنے سے مُڑ گئی ۔ اگر وہ میرے سامنے سے نہ ہٹتی تو مَیں ضرُور تُجھ کو مار ہی ڈالتا اور اُس کو جِیتی چھوڑ دیتا۔
34 بلعا م نے خُداوند کے فرِشتہ سے کہا مُجھ سے خطا ہُوئی کیونکہ مُجھے معلُوم نہ تھا کہ تُو میرا راستہ روکے کھڑا ہے ۔ سو اگر اب تُجھے بُرا لگتا ہے تو مَیں لَوٹ جاتا ہُوں۔
35 خُداوند کے فرِشتہ نے بلعا م سے کہا تُو اِن آدمِیوں کے ساتھ چلا ہی جا لیکن فقط وُہی بات کہنا جو مَیں تُجھ سے کہُوں ۔ سو بلعا م بلق کے اُمرا کے ساتھ گیا۔
36 جب بلق نے سُنا کہ بلعا م آ رہا ہے تو وہ اُس کے اِستِقبال کے لِئے موآب کے اُس شہر تک گیا جو اَرنو ن کی سرحد پر اُس کی حدُود کے اِنتہائی حِصّہ میں واقِع تھا۔
37 تب بلق نے بلعا م سے کہا کیا مَیں نے بڑی اُمّید کے ساتھ تُجھے نہیں بلوا بھیجا تھا؟ پِھر تُو میرے پاس کیوں نہ چلا آیا؟ کیا مَیں اِس قابِل نہیں کہ تُجھے عالی منصب پر مُمتاز کرُوں؟۔
38 بلعا م نے بلق کو جواب دِیا دیکھ مَیں تیرے پاس آ تو گیا ہُوں پر کیا میری اِتنی مجال ہے کہ مَیں کُچھ بولُوں؟ جو بات خُدا میرے مُنہ میں ڈالے گا وُہی مَیں کہُوں گا۔