4 آدم زاد، چونکہ وہ ایسی باتیں کرتے ہیں اِس لئے نبوّت کر! اُن کے خلاف نبوّت کر!“
5 تب رب کا روح مجھ پر آ ٹھہرا، اور اُس نے مجھے یہ پیش کرنے کو کہا، ”رب فرماتا ہے، ’اے اسرائیلی قوم، تم اِس قسم کی باتیں کرتے ہو۔ مَیں تو اُن خیالات سے خوب واقف ہوں جو تمہارے دلوں سے اُبھرتے رہتے ہیں۔
6 تم نے اِس شہر میں متعدد لوگوں کو قتل کر کے اُس کی گلیوں کو لاشوں سے بھر دیا ہے۔‘
7 چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’بےشک شہر دیگ ہے، لیکن تم اُس میں پکنے والا اچھا گوشت نہیں ہو گے بلکہ وہی جن کو تم نے اُس کے درمیان قتل کیا ہے۔ تمہیں مَیں اِس شہر سے نکال دوں گا۔
8 جس تلوار سے تم ڈرتے ہو، اُسی کو مَیں تم پر نازل کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
9 ’مَیں تمہیں شہر سے نکالوں گا اور پردیسیوں کے حوالے کر کے تمہاری عدالت کروں گا۔
10 تم تلوار کی زد میں آ کر مر جاؤ گے۔ اسرائیل کی حدود پر ہی مَیں تمہاری عدالت کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔