حزقی ایل 14:9-15 UGV

9 اگر کسی نبی کو کچھ سنانے پر اُکسایا گیا جو میری طرف سے نہیں تھا تو یہ اِس لئے ہوا کہ مَیں، رب نے خود اُسے اُکسایا۔ ایسے نبی کے خلاف مَیں اپنا ہاتھ اُٹھا کر اُسے یوں تباہ کروں گا کہ میری قوم میں اُس کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔

10 دونوں کو اُن کے قصور کی مناسب سزا ملے گی، نبی کو بھی اور اُسے بھی جو ہدایت پانے کے لئے اُس کے پاس آتا ہے۔

11 تب اسرائیلی قوم نہ مجھ سے دُور ہو کر آوارہ پھرے گی، نہ اپنے آپ کو اِن تمام گناہوں سے آلودہ کرے گی۔ وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“

12 رب مجھ سے ہم کلام ہوا،

13 ”اے آدم زاد، فرض کر کہ کوئی ملک بےوفا ہو کر میرا گناہ کرے، اور مَیں کال کے ذریعے اُسے سزا دے کر اُس میں سے انسان و حیوان مٹا ڈالوں۔

14 خواہ ملک میں نوح، دانیال اور ایوب کیوں نہ بستے توبھی ملک نہ بچتا۔ یہ آدمی اپنی راست بازی سے صرف اپنی ہی جانوں کو بچا سکتے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔

15 یا فرض کر کہ مَیں مذکورہ ملک میں وحشی درندوں کو بھیج دوں جو اِدھر اُدھر پھر کر سب کو پھاڑ کھائیں۔ ملک ویران و سنسان ہو جائے اور جنگلی درندوں کی وجہ سے کوئی اُس میں سے گزرنے کی جرأت نہ کرے۔