46 تیری بڑی بہن سامریہ تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے شمال میں آباد تھی۔ اور تیری چھوٹی بہن سدوم تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے جنوب میں رہتی تھی۔
47 تُو نہ صرف اُن کے غلط نمونے پر چل پڑی اور اُن کی سی مکروہ حرکتیں کرنے لگی بلکہ اُن سے کہیں زیادہ بُرا کام کرنے لگی۔‘
48 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، تیری بہن سدوم اور اُس کی بیٹیوں سے کبھی اِتنا غلط کام سرزد نہ ہوا جتنا کہ تجھ سے اور تیری بیٹیوں سے ہوا ہے۔
49 تیری بہن سدوم کا کیا قصور تھا؟ وہ اپنی بیٹیوں سمیت متکبر تھی۔ گو اُنہیں خوراک کی کثرت اور آرام و سکون حاصل تھا توبھی وہ مصیبت زدوں اور غریبوں کا سہارا نہیں بنتی تھیں۔
50 وہ مغرور تھیں اور میری موجودگی میں ہی گھنونا کام کرتی تھیں۔ اِسی وجہ سے مَیں نے اُنہیں ہٹا دیا۔ تُو خود اِس کی گواہ ہے۔
51 سامریہ پر بھی غور کر۔ جتنے گناہ تجھ سے سرزد ہوئے اُن کا آدھا حصہ بھی اُس سے نہ ہوا۔ اپنی بہنوں کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ گھنونی حرکتیں کی ہیں۔ تیرے مقابلے میں تیری بہنیں فرشتے ہیں۔
52 چنانچہ اب اپنی خجالت کو برداشت کر۔ کیونکہ اپنے گناہوں سے تُو اپنی بہنوں کی جگہ کھڑی ہو گئی ہے۔ تُو نے اُن سے کہیں زیادہ قابلِ گھن کام کئے ہیں، اور اب وہ تیرے مقابلے میں معصوم بچے لگتی ہیں۔ شرم کھا کھا کر اپنی رُسوائی کو برداشت کر، کیونکہ تجھ سے ایسے سنگین گناہ سرزد ہوئے ہیں کہ تیری بہنیں راست باز ہی لگتی ہیں۔