حزقی ایل 18:13-19 UGV

13 وہ سود بھی لیتا ہے۔ کیا ایسا آدمی زندہ رہے گا؟ ہرگز نہیں! اِن تمام مکروہ حرکتوں کی بنا پر اُسے سزائے موت دی جائے گی۔ وہ خود اپنے گناہوں کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔

14 لیکن فرض کرو کہ اِس بیٹے کے ہاں بیٹا پیدا ہو جائے۔ گو بیٹا سب کچھ دیکھتا ہے جو اُس کے باپ سے سرزد ہوتا ہے توبھی وہ باپ کے غلط نمونے پر نہیں چلتا۔

15 نہ وہ اونچی جگہوں کی ناجائز قربانیاں کھاتا، نہ اسرائیلی قوم کے بُتوں کی پوجا کرتا ہے۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کی بےحرمتی نہیں کرتا

16 اور کسی پر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کوئی ضمانت دے کر اُس سے قرضہ لے تو پیسے واپس ملنے پر وہ ضمانت لوٹا دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا بلکہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا اور ننگوں کو کپڑے پہناتا ہے۔

17 وہ غلط کام کرنے سے گریز کر کے سود نہیں لیتا۔ وہ میرے قواعد کے مطابق زندگی گزارتا اور میرے احکام پر عمل کرتا ہے۔ ایسے شخص کو اپنے باپ کی سزا نہیں بھگتنی پڑے گی۔ اُسے سزائے موت نہیں ملے گی، حالانکہ اُس کے باپ نے مذکورہ گناہ کئے ہیں۔ نہیں، وہ یقیناً زندہ رہے گا۔

18 لیکن اُس کے باپ کو ضرور اُس کے گناہوں کی سزا ملے گی، وہ یقیناً مرے گا۔ کیونکہ اُس نے لوگوں پر ظلم کیا، اپنے بھائی سے چوری کی اور اپنی ہی قوم کے درمیان بُرا کام کیا۔

19 لیکن تم لوگ اعتراض کرتے ہو، ’بیٹا باپ کے قصور میں کیوں نہ شریک ہو؟ اُسے بھی باپ کی سزا بھگتنی چاہئے۔‘ جواب یہ ہے کہ بیٹا تو راست باز اور انصاف کی راہ پر چلتا رہا ہے، وہ احتیاط سے میرے تمام احکام پر عمل کرتا رہا ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ وہ زندہ رہے۔