حزقی ایل 20:28-34 UGV

28 مَیں نے تو اُن سے ملکِ اسرائیل دینے کی قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔ لیکن جوں ہی مَیں اُنہیں اُس میں لایا تو جہاں بھی کوئی اونچی جگہ یا سایہ دار درخت نظر آیا وہاں وہ اپنے جانوروں کو ذبح کرنے، طیش دلانے والی قربانیاں چڑھانے، خوشبودار بخور جلانے اور مَے کی نذریں پیش کرنے لگے۔

29 مَیں نے اُن کا سامنا کر کے کہا، ”یہ کس طرح کی اونچی جگہیں ہیں جہاں تم جاتے ہو؟“ آج تک یہ قربان گاہیں اونچی جگہیں کہلاتی ہیں۔‘

30 اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم اپنے باپ دادا کی حرکتیں اپنا کر اپنے آپ کو ناپاک کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم بھی اُن کے گھنونے بُتوں کے پیچھے لگ کر زنا کرنا چاہتے ہو؟

31 کیونکہ اپنے نذرانے پیش کرنے اور اپنے بچوں کو قربان کرنے سے تم اپنے آپ کو اپنے بُتوں سے آلودہ کرتے ہو۔ اے اسرائیلی قوم، آج تک یہی تمہارا رویہ ہے! تو پھر مَیں کیا کروں؟ کیا مجھے تمہیں جواب دینا چاہئے جب تم مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لئے آتے ہو؟ ہرگز نہیں! میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں جواب میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔

32 تم کہتے ہو، ”ہم دیگر قوموں کی مانند ہونا چاہتے، دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح لکڑی اور پتھر کی چیزوں کی عبادت کرنا چاہتے ہیں۔“ گو یہ خیال تمہارے ذہنوں میں اُبھر آیا ہے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔

33 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تم پر حکومت کروں گا۔

34 مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تمہیں اُن قوموں اور ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں تم منتشر ہو گئے ہو۔