17 تیری خوب صورتی تیرے لئے غرور کا باعث بن گئی، ہاں تیری شان و شوکت نے تجھے اِتنا پُھلا دیا کہ تیری حکمت جاتی رہی۔ اِسی لئے مَیں نے تجھے زمین پر پٹخ کر دیگر بادشاہوں کے سامنے تماشا بنا دیا۔
18 اپنے بےشمار گناہوں اور بےانصاف تجارت سے تُو نے اپنے مُقدّس مقاموں کی بےحرمتی کی ہے۔ جواب میں مَیں نے ہونے دیا کہ آگ تیرے درمیان سے نکل کر تجھے بھسم کرے۔ مَیں نے تجھے تماشا دیکھنے والے تمام لوگوں کے سامنے ہی راکھ کر دیا۔
19 جتنی بھی قومیں تجھے جانتی تھیں اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گا‘۔“
20 رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
21 ”اے آدم زاد، صیدا کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر!
22 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صیدا، مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا۔ تیرے درمیان ہی مَیں اپنا جلال دکھاؤں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں، کیونکہ مَیں شہر کی عدالت کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔
23 مَیں اُس میں مہلک وبا پھیلا کر اُس کی گلیوں میں خون بہا دوں گا۔ اُسے چاروں طرف سے تلوار گھیر لے گی تو اُس میں پھنسے ہوئے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔