حزقی ایل 36:30-36 UGV

30 مَیں باغوں اور کھیتوں کی پیداوار بڑھا دوں گا تاکہ آئندہ تمہیں ملک میں کال پڑنے کے باعث دیگر قوموں کے طعنے سننے نہ پڑیں۔

31 تب تمہاری بُری راہیں اور غلط حرکتیں تمہیں یاد آئیں گی، اور تم اپنے گناہوں اور بُت پرستی کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔

32 لیکن یاد رہے کہ مَیں یہ سب کچھ تمہاری خاطر نہیں کر رہا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیلی قوم، شرم کرو! اپنے چال چلن پر شرم سار ہو!

33 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن مَیں تمہیں تمہارے تمام گناہوں سے پاک صاف کروں گا اُس دن مَیں تمہیں دوبارہ تمہارے شہروں میں آباد کروں گا۔ تب کھنڈرات پر نئے گھر بنیں گے۔

34 گو اِس وقت ملک میں سے گزرنے والے ہر مسافر کو اُس کی تباہ شدہ حالت نظر آتی ہے، لیکن اُس وقت ایسا نہیں ہو گا بلکہ زمین کی کھیتی باڑی کی جائے گی۔

35 لوگ یہ دیکھ کر کہیں گے، ”پہلے سب کچھ ویران و سنسان تھا، لیکن اب ملک باغِ عدن بن گیا ہے! پہلے اُس کے شہر زمین بوس تھے اور اُن کی جگہ ملبے کے ڈھیر نظر آتے تھے۔ لیکن اب اُن کی نئے سرے سے قلعہ بندی ہو گئی ہے اور لوگ اُن میں آباد ہیں۔“

36 پھر ارد گرد کی جتنی قومیں بچ گئی ہوں گی وہ جان لیں گی کہ مَیں، رب نے نئے سرے سے وہ کچھ تعمیر کیا ہے جو پہلے ڈھا دیا گیا تھا، مَیں نے ویران زمین میں دوبارہ پودے لگائے ہیں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی۔