29 درے کو پار کر کے وہ کہتے ہیں، ”آج ہم رات کو جِبع میں گزاریں گے۔“ رامہ تھرتھرا رہا اور ساؤل کا شہر جِبعہ بھاگ گیا ہے۔
30 اے جلّیم بیٹی، زور سے چیخیں مار! اے لَیسہ، دھیان دے! اے عنتوت، اُسے جواب دے!
31 مدمینہ فرار ہو گیا اور جیبیم کے باشندوں نے دوسری جگہوں میں پناہ لی ہے۔
32 آج ہی فاتح نوب کے پاس رُک کر صیون بیٹی کے پہاڑ یعنی کوہِ یروشلم کے اوپر ہاتھ ہلائے گا۔
33 دیکھو، قادرِ مطلق رب الافواج بڑے زور سے شاخوں کو توڑنے والا ہے۔ تب اونچے اونچے درخت کٹ کر گر جائیں گے، اور جو سرفراز ہیں اُنہیں خاک میں ملایا جائے گا۔
34 وہ کلہاڑی لے کر گھنے جنگل کو کاٹ ڈالے گا بلکہ لبنان بھی زورآور کے ہاتھوں گر جائے گا۔