1 دلدل کے علاقے کے بارے میں اللہ کا فرمان:جس طرح دشتِ نجب میں طوفان کے تیز جھونکے بار بار آ پڑتے ہیں اُسی طرح آفت بیابان سے آئے گی، دشمن دہشت ناک ملک سے آ کر تجھ پر ٹوٹ پڑے گا۔
2 رب نے ہول ناک رویا میں مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ نمک حرام اور ہلاکو حرکت میں آ گئے ہیں۔ اے عیلام چل، بابل پر حملہ کر! اے مادی اُٹھ، شہر کا محاصرہ کر! مَیں ہونے دوں گا کہ بابل کے مظلوموں کی آہیں بند ہو جائیں گی۔
3 اِس لئے میری کمر شدت سے لرزنے لگی ہے۔ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی سی گھبراہٹ میری انتڑیوں کو مروڑ رہی ہے۔ جو کچھ مَیں نے سنا ہے اُس سے مَیں تڑپ اُٹھا ہوں، اور جو کچھ مَیں نے دیکھا ہے، اُس سے مَیں حواس باختہ ہو گیا ہوں۔
4 میرا دل دھڑک رہا ہے، کپکپی مجھ پر طاری ہو گئی ہے۔ پہلے شام کا دُھندلکا مجھے پیارا لگتا تھا، لیکن اب رویا کو دیکھ کر وہ میرے لئے دہشت کا باعث بن گیا ہے۔
5 تاہم بابل میں لوگ میز لگا کر قالین بچھا رہے ہیں۔ بےپروائی سے وہ کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے ہیں۔ اے افسرو، اُٹھو! اپنی ڈھالوں پر تیل لگا کر لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ!
6 رب نے مجھے حکم دیا، ”جا کر پہرے دار کھڑا کر دے جو تجھے ہر نظر آنے والی چیز کی اطلاع دے۔
7 جوں ہی دو گھوڑوں والے رتھ یا گدھوں اور اونٹوں پر سوار آدمی دکھائی دیں تو خبردار! پہرے دار پوری توجہ دے۔“
8 تب پہرے دار شیرببر کی طرح پکار اُٹھا، ”میرے آقا، روز بہ روز مَیں پوری وفاداری سے اپنی بُرجی پر کھڑا رہا ہوں، اور راتوں مَیں تیار رہ کر یہاں پہرا داری کرتا آیا ہوں۔
9 اب وہ دیکھو! دو گھوڑوں والا رتھ آ رہا ہے جس پر آدمی سوار ہے۔ اب وہ جواب میں کہہ رہا ہے، ’بابل گر گیا، وہ گر گیا ہے! اُس کے تمام بُت چِکنا چُور ہو کر زمین پر بکھر گئے ہیں‘۔“
10 اے گاہنے کی جگہ پر کچلی ہوئی میری قوم! جو کچھ اسرائیل کے خدا، رب الافواج نے مجھے فرمایا ہے اُسے مَیں نے تمہیں سنا دیا ہے۔
11 ادوم کے بارے میں رب کا فرمان: سعیر کے پہاڑی علاقے سے کوئی مجھے آواز دیتا ہے، ”اے پہرے دار، صبح ہونے میں کتنی دیر باقی ہے؟ اے پہرے دار، صبح ہونے میں کتنی دیر باقی ہے؟“
12 پہرے دار جواب دیتا ہے، ”صبح ہونے والی ہے، لیکن رات بھی۔ اگر آپ مزید پوچھنا چاہیں تو دوبارہ آ کر پوچھ لیں۔“
13 ملکِ عرب کے بارے میں رب کا فرمان: اے ددانیوں کے قافلو، ملکِ عرب کے جنگل میں رات گزارو۔
14 اے ملکِ تیما کے باشندو، پانی لے کر پیاسوں سے ملنے جاؤ! پناہ گزینوں کے پاس جا کر اُنہیں روٹی کھلاؤ!
15 کیونکہ وہ تلوار سے لیس دشمن سے بھاگ رہے ہیں، ایسے لوگوں سے جو تلوار تھامے اور کمان تانے اُن سے سخت لڑائی لڑے ہیں۔
16 کیونکہ رب نے مجھ سے فرمایا، ”ایک سال کے اندر اندر قیدار کی تمام شان و شوکت ختم ہو جائے گی۔
17 قیدار کے زبردست تیراندازوں میں سے تھوڑے ہی بچ پائیں گے۔“ یہ رب، اسرائیل کے خدا کا فرمان ہے۔