1 تھوڑی دیر کے بعد بابل کے بادشاہ مرودک بلَدان بن بلَدان نے حِزقیاہ کی بیماری اور شفا کی خبر سن کر وفد کے ہاتھ خط اور تحفے بھیجے۔
2 حِزقیاہ نے خوشی سے وفد کا استقبال کر کے اُسے وہ تمام خزانے دکھائے جو ذخیرہ خانے میں محفوظ رکھے گئے تھے یعنی تمام سونا چاندی، بلسان کا تیل اور باقی قیمتی تیل۔ اُس نے پورا اسلحہ خانہ اور باقی سب کچھ بھی دکھایا جو اُس کے خزانوں میں تھا۔ پورے محل اور پورے ملک میں کوئی خاص چیز نہ رہی جو اُس نے اُنہیں نہ دکھائی۔
3 تب یسعیاہ نبی حِزقیاہ بادشاہ کے پاس آیا اور پوچھا، ”اِن آدمیوں نے کیا کہا؟ کہاں سے آئے ہیں؟“ حِزقیاہ نے جواب دیا، ”دُوردراز ملک بابل سے میرے پاس آئے ہیں۔“
4 یسعیاہ بولا، ”اُنہوں نے محل میں کیا کچھ دیکھا؟“ حِزقیاہ نے کہا، ”اُنہوں نے محل میں سب کچھ دیکھ لیا ہے۔ میرے خزانوں میں کوئی چیز نہ رہی جو مَیں نے اُنہیں نہیں دکھائی۔“
5 تب یسعیاہ نے کہا، ”رب الافواج کا فرمان سنیں!
6 ایک دن آنے والا ہے کہ تیرے محل کا تمام مال چھین لیا جائے گا۔ جتنے بھی خزانے تُو اور تیرے باپ دادا نے آج تک جمع کئے ہیں اُن سب کو دشمن بابل لے جائے گا۔ رب فرماتا ہے کہ ایک بھی چیز پیچھے نہیں رہے گی۔
7 تیرے بیٹوں میں سے بھی بعض چھین لئے جائیں گے، ایسے جو اب تک پیدا نہیں ہوئے۔ تب وہ خواجہ سرا بن کر شاہِ بابل کے محل میں خدمت کریں گے۔“
8 حِزقیاہ بولا، ”رب کا جو پیغام آپ نے مجھے دیا ہے وہ ٹھیک ہے۔“ کیونکہ اُس نے سوچا، ”بڑی بات یہ ہے کہ میرے جیتے جی امن و امان ہو گا۔“