1 کاش تُو آسمان کو پھاڑ کر اُتر آئے، کہ پہاڑ تیرے سامنے تھرتھرائیں۔
2 کاش تُو ڈالیوں کو بھڑکا دینے والی آگ یا پانی کو ایک دم اُبالنے والی آتش کی طرح نازل ہو تاکہ تیرے دشمن تیرا نام جان لیں اور قومیں تیرے سامنے لرز اُٹھیں!
3 کیونکہ قدیم زمانے میں جب تُو خوف ناک اور غیرمتوقع کام کیا کرتا تھا تو یوں ہی نازل ہوا، اور پہاڑ یوں ہی تیرے سامنے کانپنے لگے۔
4 قدیم زمانے سے ہی کسی نے تیرے سوا کسی اَور خدا کو نہ دیکھا نہ سنا ہے۔ صرف تُو ہی ایسا خدا ہے جو اُن کی مدد کرتا ہے جو تیرے انتظار میں رہتے ہیں۔
5 تُو اُن سے ملتا ہے جو خوشی سے راست کام کرتے، جو تیری راہوں پر چلتے ہوئے تجھے یاد کرتے ہیں! افسوس، تُو ہم سے ناراض ہوا، کیونکہ ہم شروع سے تیرا گناہ کر کے تجھ سے بےوفا رہے ہیں۔ تو پھر ہم کس طرح بچ جائیں گے؟
6 ہم سب ناپاک ہو گئے ہیں، ہمارے تمام نام نہاد راست کام گندے چیتھڑوں کی مانند ہیں۔ ہم سب پتوں کی طرح مُرجھا گئے ہیں، اور ہمارے گناہ ہمیں ہَوا کے جھونکوں کی طرح اُڑا کر لے جا رہے ہیں۔
7 کوئی نہیں جو تیرا نام پکارے یا تجھ سے لپٹنے کی کوشش کرے۔ کیونکہ تُو نے اپنا چہرہ ہم سے چھپا کر ہمیں ہمارے قصوروں کے حوالے چھوڑ دیا ہے۔
8 اے رب، تاہم تُو ہی ہمارا باپ، ہمارا کمہار ہے۔ ہم سب مٹی ہی ہیں جسے تیرے ہاتھ نے تشکیل دیا ہے۔
9 اے رب، حد سے زیادہ ہم سے ناراض نہ ہو! ہمارے گناہ تجھے ہمیشہ تک یاد نہ رہیں۔ ذرا اِس کا لحاظ کر کہ ہم سب تیری قوم ہیں۔
10 تیرے مُقدّس شہر ویران ہو گئے ہیں، یہاں تک کہ صیون بھی بیابان ہی ہے، یروشلم ویران و سنسان ہے۔
11 ہمارا مُقدّس اور شاندار گھر جہاں ہمارے باپ دادا تیری ستائش کرتے تھے نذرِ آتش ہو گیا ہے، جو کچھ بھی ہم عزیز رکھتے تھے وہ کھنڈر بن گیا ہے۔
12 اے رب، کیا تُو اِن واقعات کے باوجود بھی اپنے آپ کو ہم سے دُور رکھے گا؟ کیا تُو خاموش رہ کر ہمیں حد سے زیادہ پست ہونے دے گا؟