1 رب فرماتا ہے، ”اے ضدی بچو، تم پر افسوس! کیونکہ تم میرے بغیر منصوبے باندھتے اور میرے روح کے بغیر معاہدے کر لیتے ہو۔ گناہوں میں اضافہ کرتے کرتے
2 تم نے مجھ سے مشورہ لئے بغیر مصر کی طرف رجوع کیا تاکہ فرعون کی آڑ میں پناہ لو اور مصر کے سائے میں حفاظت پاؤ۔
3 لیکن خبردار! فرعون کا تحفظ تمہارے لئے شرم کا باعث بنے گا، مصر کے سائے میں پناہ لینے سے تمہاری رُسوائی ہو جائے گی۔
4 کیونکہ گو اُس کے افسر ضُعن میں ہیں اور اُس کے ایلچی حنیس تک پہنچ گئے ہیں
5 توبھی سب اِس قوم سے شرمندہ ہو جائیں گے، کیونکہ اِس کے ساتھ معاہدہ بےکار ہو گا۔ اِس سے نہ مدد اور نہ فائدہ حاصل ہو گا بلکہ یہ شرم اور خجالت کا باعث ہی ہو گی۔“
6 دشتِ نجب کے جانوروں کے بارے میں رب کا فرمان:یہوداہ کے سفیر ایک تکلیف دہ اور پریشان کن ملک میں سے گزر رہے ہیں جس میں شیرببر، شیرنی، زہریلے اور اُڑن سانپ بستے ہیں۔ اُن کے گدھے اور اونٹ یہوداہ کی دولت اور خزانوں سے لدے ہوئے ہیں، اور وہ سب کچھ مصر کے پاس پہنچا رہے ہیں، گو اِس قوم کا کوئی فائدہ نہیں۔
7 مصر کی مدد فضول ہی ہے! اِس لئے مَیں نے مصر کا نام ’رہب اژدہا جس کا منہ بند کر دیا گیا ہے‘ رکھا ہے۔
8 اب دوسروں کے پاس جا کر سب کچھ تختے پر لکھ۔ اُسے کتاب کی صورت میں قلم بند کر تاکہ میرے الفاظ آنے والے دنوں میں ہمیشہ تک گواہی دیں۔
9 کیونکہ یہ قوم سرکش ہے، یہ لوگ دھوکے باز بچے ہیں جو رب کی ہدایات کو ماننے کے لئے تیار ہی نہیں۔
10 غیب بینوں کو وہ کہتے ہیں، ”رویا سے باز آؤ۔“ اور رویا دیکھنے والوں کو وہ حکم دیتے ہیں، ”ہمیں سچی رویا مت بتانا بلکہ ہماری خوشامد کرنے والی باتیں۔ فریب دہ رویا دیکھ کر ہمارے آگے بیان کرو!
11 صحیح راستے سے ہٹ جاؤ، سیدھی راہ کو چھوڑ دو۔ ہمارے سامنے اسرائیل کے قدوس کا ذکر کرنے سے باز آؤ!“
12 جواب میں اسرائیل کا قدوس فرماتا ہے، ”تم نے یہ کلام رد کر کے ظلم اور چالاکی پر بھروسا بلکہ پورا اعتماد کیا ہے۔
13 اب یہ گناہ تمہارے لئے اُس اونچی دیوار کی مانند ہو گا جس میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ دراڑیں پھیلتی ہیں اور دیوار بیٹھی جاتی ہے۔ پھر اچانک ایک ہی لمحے میں وہ دھڑام سے زمین بوس ہو جاتی ہے۔
14 وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے، بالکل مٹی کے اُس برتن کی طرح جو بےرحمی سے چِکنا چُور کیا جاتا ہے اور جس کا ایک ٹکڑا بھی آگ سے کوئلے اُٹھا کر لے جانے یا حوض سے تھوڑا بہت پانی نکالنے کے قابل نہیں رہ جاتا۔“
15 رب قادرِ مطلق جو اسرائیل کا قدوس ہے فرماتا ہے، ”واپس آ کر سکون پاؤ، تب ہی تمہیں نجات ملے گی۔ خاموش رہ کر مجھ پر بھروسا رکھو، تب ہی تمہیں تقویت ملے گی۔ لیکن تم اِس کے لئے تیار ہی نہیں تھے۔
16 چونکہ تم جواب میں بولے، ’ہرگز نہیں، ہم اپنے گھوڑوں پر سوار ہو کر بھاگیں گے‘ اِس لئے تم بھاگ جاؤ گے۔ چونکہ تم نے کہا، ’ہم تیز گھوڑوں پر سوار ہو کر بچ نکلیں گے‘ اِس لئے تمہارا تعاقب کرنے والے کہیں زیادہ تیز ہوں گے۔
17 تمہارے ہزار مرد ایک ہی آدمی کی دھمکی پر بھاگ جائیں گے۔ اور جب دشمن کے پانچ افراد تمہیں دھمکائیں گے تو تم سب کے سب فرار ہو جاؤ گے۔ آخرکار جو بچیں گے وہ پہاڑ کی چوٹی پر پرچم کے ڈنڈے کی طرح تنہا رہ جائیں گے، پہاڑی پر جھنڈے کی طرح اکیلے ہوں گے۔“
18 لیکن رب تمہیں مہربانی دکھانے کے انتظار میں ہے، وہ تم پر رحم کرنے کے لئے اُٹھ کھڑا ہوا ہے۔ کیونکہ رب انصاف کا خدا ہے۔ مبارک ہیں وہ جو اُس کے انتظار میں رہتے ہیں۔
19 اے صیون کے باشندو جو یروشلم میں رہتے ہو، آئندہ تم نہیں روؤ گے۔ جب تم فریاد کرو گے تو وہ ضرور تم پر مہربانی کرے گا۔ تمہاری سنتے ہی وہ جواب دے گا۔
20 گو ماضی میں رب نے تمہیں تنگی کی روٹی کھلائی اور ظلم کا پانی پلایا، لیکن اب تیرا اُستاد چھپا نہیں رہے گا بلکہ تیری اپنی ہی آنکھیں اُسے دیکھیں گی۔
21 اگر دائیں یا بائیں طرف مُڑنا ہے تو تمہیں پیچھے سے ہدایت ملے گی، ”یہی راستہ صحیح ہے، اِسی پر چلو!“ تمہارے اپنے کان یہ سنیں گے۔
22 اُس وقت تم چاندی اور سونے سے سجے ہوئے اپنے بُتوں کی بےحرمتی کرو گے۔ تم ”اُف، گندی چیز!“ کہہ کر اُنہیں ناپاک کچرے کی طرح باہر پھینکو گے۔
23 بیج بوتے وقت رب تیرے کھیتوں پر بارش بھیج کر بہترین فصلیں پکنے دے گا، غذائیت بخش خوراک مہیا کرے گا۔ اُس دن تیری بھیڑبکریاں اور گائےبَیل وسیع چراگاہوں میں چریں گے۔
24 کھیتی باڑی کے لئے مستعمل بَیلوں اور گدھوں کو چھاج اور دو شاخے کے ذریعے صاف کی گئی بہترین خوراک ملے گی۔
25 اُس دن جب دشمن ہلاک ہو جائے گا اور اُس کے بُرج گر جائیں گے تو ہر اونچے پہاڑ سے نہریں اور ہر بلندی سے نالے بہیں گے۔
26 چاند سورج کی مانند چمکے گا جبکہ سورج کی روشنی سَو گُنا زیادہ تیز ہو گی۔ ایک دن کی روشنی سات عام دنوں کی روشنی کے برابر ہو گی۔ اُس دن رب اپنی قوم کے زخموں پر مرہم پٹی کر کے اُسے شفا دے گا۔
27 وہ دیکھو، رب کا نام دُوردراز علاقے سے آ رہا ہے۔ وہ غیض و غضب سے اور بڑے رُعب کے ساتھ قریب پہنچ رہا ہے۔ اُس کے ہونٹ قہر سے ہل رہے ہیں، اُس کی زبان کے آگے آگے سب کچھ راکھ ہو رہا ہے۔
28 اُس کا دم کناروں سے باہر آنے والی ندی ہے جو سب کچھ گلے تک ڈبو دیتی ہے۔ وہ اقوام کو ہلاکت کی چھلنی میں چھان چھان کر اُن کے منہ میں دہانہ ڈالتا ہے تاکہ وہ بھٹک کر تباہ کن راہ پر آئیں۔
29 لیکن تم گیت گاؤ گے، ایسے گیت جیسے مُقدّس عید کی رات گائے جاتے ہیں۔ اِتنی رونق ہو گی کہ تمہارے دل پھولے نہ سمائیں گے۔ تمہاری خوشی اُن زائرین کی مانند ہو گی جو بانسری بجاتے ہوئے رب کے پہاڑ پر چڑھتے اور اسرائیل کی چٹان کے حضور آتے ہیں۔
30 تب رب اپنی بارُعب آواز سے لوگوں پر اپنی قدرت کا اظہار کرے گا۔ اُس کا سخت غضب اور بھسم کرنے والی آگ نازل ہو گی، ساتھ ساتھ بارش کی تیز بوچھاڑ اور اولوں کا طوفان اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔
31 رب کی آواز اسور کو پاش پاش کر دے گی، اُس کی لاٹھی اُسے مارتی رہے گی۔
32 اور جوں جوں رب سزا کے لٹھ سے اسور کو ضرب لگائے گا توں توں دف اور سرود بجیں گے۔ اپنے زورآور بازو سے وہ اسور سے لڑے گا۔
33 کیونکہ بڑی دیر سے وہ گڑھا تیار ہے جہاں اسوری بادشاہ کی لاش کو جلانا ہے۔ اُسے گہرا اور چوڑا بنایا گیا ہے، اور اُس میں لکڑی کا بڑا ڈھیر ہے۔ رب کا دم ہی اُسے گندھک کی طرح جلائے گا۔