1 رویا کی وادی یروشلم کے بارے میں رب کا فرمان:کیا ہوا ہے؟ سب چھتوں پر کیوں چڑھ گئے ہیں؟
2 ہر طرف شور شرابہ مچ رہا ہے، پورا شہر بغلیں بجا رہا ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تیرے مقتول نہ تلوار سے، نہ میدانِ جنگ میں مرے۔
3 کیونکہ تیرے تمام لیڈر مل کر فرار ہوئے اور پھر تیر چلائے بغیر پکڑے گئے۔ باقی جتنے لوگ تجھ میں تھے وہ بھی دُور دُور بھاگنا چاہتے تھے، لیکن اُنہیں بھی قید کیا گیا۔
4 اِس لئے مَیں نے کہا، ”اپنا منہ مجھ سے پھیر کر مجھے زار زار رونے دو۔ مجھے تسلی دینے پر بضد نہ رہو جبکہ میری قوم تباہ ہو رہی ہے۔“
5 کیونکہ قادرِ مطلق رب الافواج رویا کی وادی پر ہول ناک دن لایا ہے۔ ہر طرف گھبراہٹ، کچلے ہوئے لوگ اور ابتری نظر آتی ہے۔ شہر کی چاردیواری ٹوٹنے لگی ہے، پہاڑوں میں چیخیں گونج رہی ہیں۔
6 عیلام کے فوجی اپنے ترکش اُٹھا کر رتھوں، آدمیوں اور گھوڑوں کے ساتھ آ گئے ہیں۔ قیر کے مرد بھی اپنی ڈھالیں غلاف سے نکال کر تجھ سے لڑنے کے لئے نکل آئے ہیں۔
7 یروشلم کے گرد و نواح کی بہترین وادیاں دشمن کے رتھوں سے بھر گئی ہیں، اور اُس کے گھڑسوار شہر کے دروازے پر حملہ کرنے کے لئے اُس کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔
8 جو بھی بندوبست یہوداہ نے اپنے تحفظ کے لئے کر لیا تھا وہ ختم ہو گیا ہے۔اُس دن تم لوگوں نے کیا کِیا؟ تم ’جنگل گھر‘ نامی سلاح خانے میں جا کر اسلحہ کا معائنہ کرنے لگے۔
9-11 تم نے اُن متعدد دراڑوں کا جائزہ لیا جو داؤد کے شہر کی فصیل میں پڑ گئی تھیں۔ اُسے مضبوط کرنے کے لئے تم نے یروشلم کے مکانوں کو گن کر اُن میں سے کچھ گرا دیئے۔ ساتھ ساتھ تم نے نچلے تالاب کا پانی جمع کیا۔ اوپر کے پرانے تالاب سے نکلنے والا پانی جمع کرنے کے لئے تم نے اندرونی اور بیرونی فصیل کے درمیان ایک اَور تالاب بنا لیا۔ لیکن افسوس، تم اُس کی پروا نہیں کرتے جو یہ سارا سلسلہ عمل میں لایا۔ اُس پر تم توجہ ہی نہیں دیتے جس نے بڑی دیر پہلے اِسے تشکیل دیا تھا۔
12 اُس وقت قادرِ مطلق رب الافواج نے حکم دیا کہ گریہ و زاری کرو، اپنے بالوں کو منڈوا کر ٹاٹ کا لباس پہن لو۔
13 لیکن کیا ہوا؟ تمام لوگ شادیانہ بجا کر خوشی منا رہے ہیں۔ ہر طرف بَیلوں اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ سب گوشت اور مَے سے لطف اندوز ہو کر کہہ رہے ہیں، ”آؤ، ہم کھائیں پئیں، کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔“
14 لیکن رب الافواج نے میری موجودگی میں ہی ظاہر کیا ہے کہ یقیناً یہ قصور تمہارے مرتے دم تک معاف نہیں کیا جائے گا۔ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔
15 قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس نگران شبناہ کے پاس چل جو محل کا انچارج ہے۔ اُسے پیغام پہنچا دے،
16 ’تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟ کس نے تجھے یہاں اپنے لئے مقبرہ تراشنے کی اجازت دی؟ تُو کون ہے کہ بلندی پر اپنے لئے مزار بنوائے، چٹان میں آرام گاہ کھدوائے؟
17 اے مرد، خبردار! رب تجھے زور سے دُور دُور تک پھینکنے والا ہے۔ وہ تجھے پکڑ لے گا
18 اور مروڑ مروڑ کر گیند کی طرح ایک وسیع ملک میں پھینک دے گا۔ وہیں تُو مرے گا، وہیں تیرے شاندار رتھ پڑے رہیں گے۔ کیونکہ تُو اپنے مالک کے گھرانے کے لئے شرم کا باعث بنا ہے۔
19 مَیں تجھے برطرف کروں گا، اور تُو زبردستی اپنے عُہدے اور منصب سے فارغ کر دیا جائے گا۔
20 اُس دن مَیں اپنے خادم اِلیاقیم بن خِلقیاہ کو بُلاؤں گا۔
21 مَیں اُسے تیرا ہی سرکاری لباس اور کمربند پہنا کر تیرا اختیار اُسے دے دوں گا۔ اُس وقت وہ یہوداہ کے گھرانے اور یروشلم کے تمام باشندوں کا باپ بنے گا۔
22 مَیں اُس کے کندھے پر داؤد کے گھرانے کی چابی رکھ دوں گا۔ جو دروازہ وہ کھولے گا اُسے کوئی بند نہیں کر سکے گا، اور جو دروازہ وہ بند کرے گا اُسے کوئی کھول نہیں سکے گا۔
23 وہ کھونٹی کی مانند ہو گا جس کو مَیں زور سے ٹھونک کر مضبوط دیوار میں لگا دوں گا۔ اُس سے اُس کے باپ کے گھرانے کو شرافت کا اونچا مقام حاصل ہو گا۔
24 لیکن پھر آبائی گھرانے کا پورا بوجھ اُس کے ساتھ لٹک جائے گا۔ تمام اولاد اور رشتے دار، تمام چھوٹے برتن پیالوں سے لے کر مرتبانوں تک اُس کے ساتھ لٹک جائیں گے۔
25 رب الافواج فرماتا ہے کہ اُس وقت مضبوط دیوار میں لگی یہ کھونٹی نکل جائے گی۔ اُسے توڑا جائے گا تو وہ گر جائے گی، اور اُس کے ساتھ لٹکا سارا سامان ٹوٹ جائے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔