1 اے صیون، اُٹھ، جاگ اُٹھ! اپنی طاقت سے ملبّس ہو جا! اے مُقدّس شہر یروشلم، اپنے شاندار کپڑے سے آراستہ ہو جا! آئندہ کبھی بھی غیرمختون یا ناپاک شخص تجھ میں داخل نہیں ہو گا۔
2 اے یروشلم، اپنے آپ سے گرد جھاڑ کر کھڑی ہو جا اور تخت پر بیٹھ جا۔ اے گرفتار کی ہوئی صیون بیٹی، اپنی گردن کی زنجیروں کو کھول کر اُن سے آزاد ہو جا!
3 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”تمہیں مفت میں بیچا گیا، اور اب تمہیں پیسے دیئے بغیر چھڑایا جائے گا۔“
4 کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”قدیم زمانے میں میری قوم مصر چلی گئی تاکہ وہاں پردیس میں رہے۔ بعد میں اسور نے بلاوجہ اُس پر ظلم کیا ہے۔“
5 رب فرماتا ہے، ”اب جو زیادتی میری قوم سے ہو رہی ہے اُس کا میرے ساتھ کیا واسطہ ہے؟“ رب فرماتا ہے، ”میری قوم تو مفت میں چھین لی گئی ہے، اور اُس پر حکومت کرنے والے شیخی مار کر پورا دن میرے نام پر کفر بکتے ہیں۔
6 چنانچہ میری قوم میرے نام کو جان لے گی، اُس دن وہ پہچان لے گی کہ مَیں ہی وہی ہوں جو فرماتا ہے، ’مَیں حاضر ہوں‘!“
7 اُس کے قدم کتنے پیارے ہیں جو پہاڑوں پر چلتے ہوئے خوش خبری سناتا ہے۔ کیونکہ وہ امن و امان، خوشی کا پیغام اور نجات کا اعلان کرے گا، وہ صیون سے کہے گا، ”تیرا خدا بادشاہ ہے!“
8 سن! تیرے پہرے دار آواز بلند کر رہے ہیں، وہ مل کر خوشی کے نعرے لگا رہے ہیں۔ کیونکہ جب رب کوہِ صیون پر واپس آئے گا تو وہ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے۔
9 اے یروشلم کے کھنڈرات، شادیانہ بجاؤ، خوشی کے گیت گاؤ! کیونکہ رب نے اپنی قوم کو تسلی دی ہے، اُس نے عوضانہ دے کر یروشلم کو چھڑایا ہے۔
10 رب اپنی مُقدّس قدرت تمام اقوام پر ظاہر کرے گا، دنیا کی انتہا تک سب ہمارے خدا کی نجات دیکھیں گے۔
11 جاؤ، چلے جاؤ! وہاں سے نکل جاؤ! کسی بھی ناپاک چیز کو نہ چھونا۔ جو رب کا سامان اُٹھائے چل رہے ہیں وہ وہاں سے نکل کر پاک صاف رہیں۔
12 لیکن لازم نہیں کہ تم بھاگ کر روانہ ہو جاؤ۔ تمہیں اچانک فرار ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ رب تمہارے آگے بھی چلے گا اور تمہارے پیچھے بھی۔ یوں اسرائیل کا خدا دونوں طرف سے تمہاری حفاظت کرے گا۔
13 دیکھو، میرا خادم کامیاب ہو گا۔ وہ سربلند، ممتاز اور بہت سرفراز ہو گا۔
14 تجھے دیکھ کر بہتوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ کیونکہ اُس کی شکل اِتنی خراب تھی، اُس کی صورت کسی بھی انسان سے کہیں زیادہ بگڑی ہوئی تھی۔
15 لیکن اب بہت سی قومیں اُسے دیکھ کر ہکا بکا ہو جائیں گی، بادشاہ دم بخود رہ جائیں گے۔ کیونکہ جو کچھ اُنہیں نہیں بتایا گیا اُسے وہ دیکھیں گے، اور جو کچھ اُنہوں نے نہیں سنا اُس کی اُنہیں سمجھ آئے گی۔