1 ایک بادشاہ آنے والا ہے جو انصاف سے حکومت کرے گا۔ اُس کے افسر بھی صداقت سے حکمرانی کریں گے۔
2 ہر ایک آندھی اور طوفان سے پناہ دے گا، ہر ایک ریگستان میں ندیوں کی طرح تر و تازہ کرے گا، ہر ایک تپتی دھوپ میں بڑی چٹان کا سا سایہ دے گا۔
3 تب دیکھنے والوں کی آنکھیں اندھی نہیں رہیں گی، اور سننے والوں کے کان دھیان دیں گے۔
4 جلدبازوں کے دل سمجھ دار ہو جائیں گے، اور ہکلوں کی زبان روانی سے صاف بات کرے گی۔
5 اُس وقت نہ احمق شریف کہلائے گا، نہ بدمعاش کو ممتاز قرار دیا جائے گا۔
6 کیونکہ احمق حماقت بیان کرتا ہے، اور اُس کا ذہن شریر منصوبے باندھتا ہے۔ وہ بےدین حرکتیں کر کے رب کے بارے میں کفر بکتا ہے۔ بھوکے کو وہ بھوکا چھوڑتا اور پیاسے کو پانی پینے سے روکتا ہے۔
7 بدمعاش کے طریقِ کار شریر ہیں۔ وہ ضرورت مند کو جھوٹ سے تباہ کرنے کے منصوبے باندھتا رہتا ہے، خواہ غریب حق پر کیوں نہ ہو۔
8 اُس کے مقابلے میں شریف آدمی شریف منصوبے باندھتا اور شریف کام کرنے میں ثابت قدم رہتا ہے۔
9 اے بےپروا عورتو، اُٹھ کر میری بات سنو! اے بیٹیو جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہو، میرے الفاظ پر دھیان دو!
10 ایک سال اور چند ایک دنوں کے بعد تم جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہو کانپ اُٹھو گی۔ کیونکہ انگور کی فصل ضائع ہو جائے گی، اور پھل کی فصل پکنے نہیں پائے گی۔
11 اے بےپروا عورتو، لرز اُٹھو! اے بیٹیو جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہو، تھرتھراؤ! اپنے اچھے کپڑوں کو اُتار کر ٹاٹ کے لباس پہن لو۔
12 اپنے سینوں کو پیٹ پیٹ کر اپنے خوش گوار کھیتوں اور انگور کے پھل دار باغوں پر ماتم کرو۔
13 میری قوم کی زمین پر آہ و زاری کرو، کیونکہ اُس پر خاردار جھاڑیاں چھا گئی ہیں۔ رنگ رلیاں منانے والے شہر کے تمام خوش باش گھروں پر غم کھاؤ۔
14 محل ویران ہو گا، رونق دار شہر سنسان ہو گا۔ قلعہ اور بُرج ہمیشہ کے لئے غار بنیں گے جہاں جنگلی گدھے اپنے دل بہلائیں گے اور بھیڑبکریاں چریں گی۔
15 جب تک اللہ اپنا روح ہم پر نازل نہ کرے اُس وقت تک حالات ایسے ہی رہیں گے۔ لیکن پھر ریگستان باغ میں تبدیل ہو جائے گا، اور باغ کے پھل دار درخت جنگل جیسے گھنے ہو جائیں گے۔
16 تب انصاف ریگستان میں بسے گا، اور صداقت پھلتے پھولتے باغ میں سکونت کرے گی۔
17 انصاف کا پھل امن و امان ہو گا، اور صداقت کا اثر ابدی سکون اور حفاظت ہو گی۔
18 میری قوم پُرسکون اور محفوظ آبادیوں میں بسے گی، اُس کے گھر آرام دہ اور پُرامن ہوں گے۔
19 گو جنگل تباہ اور شہر زمین بوس کیوں نہ ہو،
20 لیکن تم مبارک ہو جو ہر ندی کے پاس بیج بو سکو گے اور آزادی سے اپنے گائےبَیلوں اور گدھوں کو چَرا سکو گے۔