2 کہ بحالی کا سال اور ہمارے خدا کے انتقام کا دن آ گیا ہے۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں تمام ماتم کرنے والوں کو تسلی دوں
3 اور صیون کے سوگواروں کو دلاسا دے کر راکھ کے بجائے شاندار تاج، ماتم کے بجائے خوشی کا تیل اور شکستہ روح کے بجائے حمد و ثنا کا لباس مہیا کروں۔تب وہ ’راستی کے درخت‘ کہلائیں گے، ایسے پودے جو رب نے اپنا جلال ظاہر کرنے کے لئے لگائے ہیں۔
4 وہ قدیم کھنڈرات کو از سرِ نو تعمیر کر کے دیر سے برباد ہوئے مقاموں کو بحال کریں گے۔ وہ اُن تباہ شدہ شہروں کو دوبارہ قائم کریں گے جو نسل در نسل ویران و سنسان رہے ہیں۔
5 غیرملکی کھڑے ہو کر تمہاری بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کریں گے، پردیسی تمہارے کھیتوں اور باغوں میں کام کریں گے۔
6 اُس وقت تم ’رب کے امام‘ کہلاؤ گے، لوگ تمہیں ’ہمارے خدا کے خادم‘ قرار دیں گے۔تم اقوام کی دولت سے لطف اندوز ہو گے، اُن کی شان و شوکت اپنا کر اُس پر فخر کرو گے۔
7 تمہاری شرمندگی نہیں رہے گی بلکہ تم عزت کا دُگنا حصہ پاؤ گے، تمہاری رُسوائی نہیں رہے گی بلکہ تم شاندار حصہ ملنے کے باعث شادیانہ بجاؤ گے۔ کیونکہ تمہیں وطن میں دُگنا حصہ ملے گا، اور ابدی خوشی تمہاری میراث ہو گی۔
8 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مجھے انصاف پسند ہے۔ مَیں غارت گری اور کج رَوی سے نفرت رکھتا ہوں۔ مَیں اپنے لوگوں کو وفاداری سے اُن کا اجر دوں گا، مَیں اُن کے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا۔