1 تب روح مجھے اُٹھا کر رب کے گھر کے مشرقی دروازے کے پاس لے گیا۔ وہاں دروازے پر 25 مرد کھڑے تھے۔ مَیں نے دیکھا کہ قوم کے دو بزرگ یازنیاہ بن عزور اور فلطیاہ بن بِنایاہ بھی اُن میں شامل ہیں۔
2 رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، یہ وہی مرد ہیں جو شریر منصوبے باندھ رہے اور یروشلم میں بُرے مشورے دے رہے ہیں۔
3 یہ کہتے ہیں، ’آنے والے دنوں میں گھر تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارا شہر تو دیگ ہے جبکہ ہم اُس میں پکنے والا بہترین گوشت ہیں۔‘
4 آدم زاد، چونکہ وہ ایسی باتیں کرتے ہیں اِس لئے نبوّت کر! اُن کے خلاف نبوّت کر!“
5 تب رب کا روح مجھ پر آ ٹھہرا، اور اُس نے مجھے یہ پیش کرنے کو کہا، ”رب فرماتا ہے، ’اے اسرائیلی قوم، تم اِس قسم کی باتیں کرتے ہو۔ مَیں تو اُن خیالات سے خوب واقف ہوں جو تمہارے دلوں سے اُبھرتے رہتے ہیں۔
6 تم نے اِس شہر میں متعدد لوگوں کو قتل کر کے اُس کی گلیوں کو لاشوں سے بھر دیا ہے۔‘