حزقی ایل 18:26-32 UGV

26 اگر راست باز اپنی راست باز زندگی ترک کر کے گناہ کرے تو وہ اِس بنا پر مر جائے گا۔ اپنی ناراستی کی وجہ سے ہی وہ مر جائے گا۔

27 اِس کے برعکس اگر بےدین اپنی بےدین زندگی ترک کر کے راستی اور انصاف کی راہ پر چلنے لگے تو وہ اپنی جان کو چھڑائے گا۔

28 کیونکہ اگر وہ اپنا قصور تسلیم کر کے اپنے گناہوں سے منہ موڑ لے تو وہ مرے گا نہیں بلکہ زندہ رہے گا۔

29 لیکن اسرائیلی قوم دعویٰ کرتی ہے کہ جو کچھ رب کرتا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ اے اسرائیلی قوم، یہ کیسی بات ہے کہ میرا عمل ٹھیک نہیں؟ اپنے ہی اعمال پر غور کرو! وہی درست نہیں۔

30 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیل کی قوم، مَیں تیری عدالت کروں گا، ہر ایک کا اُس کے کاموں کے موافق فیصلہ کروں گا۔ چنانچہ خبردار! توبہ کر کے اپنی بےوفا حرکتوں سے منہ پھیرو، ورنہ تم گناہ میں پھنس کر گر جاؤ گے۔

31 اپنے تمام غلط کام ترک کر کے نیا دل اور نئی روح اپنا لو۔ اے اسرائیلیو، تم کیوں مر جاؤ؟

32 کیونکہ مَیں کسی کی موت سے خوش نہیں ہوتا۔ چنانچہ توبہ کرو، تب ہی تم زندہ رہو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔