1 ایک دن رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔ رب نے مجھے اپنے روح سے باہر لے جا کر ایک کھلی وادی کے بیچ میں کھڑا کیا۔ وادی ہڈیوں سے بھری تھی۔
2 اُس نے مجھے اُن میں سے گزرنے دیا تو مَیں نے دیکھا کہ وادی کی زمین پر بےشمار ہڈیاں بکھری پڑی ہیں۔ یہ ہڈیاں سراسر سوکھی ہوئی تھیں۔
3 رب نے مجھ سے پوچھا، ”اے آدم زاد، کیا یہ ہڈیاں دوبارہ زندہ ہو سکتی ہیں؟“ مَیں نے جواب دیا، ”اے رب قادرِ مطلق، تُو ہی جانتا ہے۔“
4 تب اُس نے فرمایا، ”نبوّت کر کے ہڈیوں کو بتا، ’اے سوکھی ہوئی ہڈیو، رب کا کلام سنو!
5 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تم میں دم ڈالوں گا تو تم دوبارہ زندہ ہو جاؤ گی۔
6 مَیں تم پر نسیں اور گوشت چڑھا کر سب کچھ جِلد سے ڈھانپ دوں گا۔ مَیں تم میں دم ڈال دوں گا، اور تم زندہ ہو جاؤ گی۔ تب تم جان لو گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
7 مَیں نے ایسا ہی کیا۔ اور جوں ہی مَیں نبوّت کرنے لگا تو شور مچ گیا۔ ہڈیاں کھڑکھڑاتے ہوئے ایک دوسری کے ساتھ جُڑ گئیں، اور ہوتے ہوتے پورے ڈھانچے بن گئے۔