حزقی ایل 40:1-7 UGV

1 ہماری جلاوطنی کے 25ویں سال میں رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا اور وہ مجھے یروشلم لے گیا۔ مہینے کا دسواں دن تھا۔ اُس وقت یروشلم کو دشمن کے قبضے میں آئے 14 سال ہو گئے تھے۔

2 الٰہی رویاؤں میں اللہ نے مجھے ملکِ اسرائیل کے ایک نہایت بلند پہاڑ پر پہنچایا۔ پہاڑ کے جنوب میں مجھے ایک شہر سا نظر آیا۔

3 اللہ مجھے شہر کے قریب لے گیا تو مَیں نے شہر کے دروازے میں کھڑے ایک آدمی کو دیکھا جو پیتل کا بنا ہوا لگ رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کتان کی رسّی اور فیتہ تھا۔

4 اُس نے مجھ سے کہا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! جو کچھ بھی مَیں تجھے دکھاؤں گا، اُس پر توجہ دے۔ کیونکہ تجھے اِسی لئے یہاں لایا گیا ہے کہ مَیں تجھے یہ دکھاؤں۔ جو کچھ بھی تُو دیکھے اُسے اسرائیلی قوم کو سنا دے!“

5 مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور اونچائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔

6 پھر میرا راہنما مشرقی دروازے کے پاس پہنچانے والی سیڑھی پر چڑھ کر دروازے کی دہلیز پر رُک گیا۔ جب اُس نے اُس کی پیمائش کی تو اُس کی گہرائی ساڑھے 10 فٹ نکلی۔

7 جب وہ دروازے میں کھڑا ہوا تو دائیں اور بائیں طرف پہرے داروں کے تین تین کمرے نظر آئے۔ ہر کمرے کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ کمروں کے درمیان کی دیوار پونے نو فٹ موٹی تھی۔ اِن کمروں کے بعد ایک اَور دہلیز تھی جو ساڑھے 10 فٹ گہری تھی۔ اُس پر سے گزر کر ہم دروازے سے ملحق ایک برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔