2 بےدین تکبر سے مصیبت زدوں کے پیچھے لگ گئے ہیں، اور اب بےچارے اُن کے جالوں میں اُلجھنے لگے ہیں۔
3 کیونکہ بےدین اپنی دلی آرزوؤں پر شیخی مارتا ہے، اور ناجائز نفع کمانے والا لعنت کر کے رب کو حقیر جانتا ہے۔
4 بےدین غرور سے پھول کر کہتا ہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلبی نہیں کرے گا۔“ اُس کے تمام خیالات اِس بات پر مبنی ہیں کہ کوئی خدا نہیں ہے۔
5 جو کچھ بھی کرے اُس میں وہ کامیاب ہے۔ تیری عدالتیں اُسے بلندیوں میں کہیں دُور لگتی ہیں جبکہ وہ اپنے تمام مخالفوں کے خلاف پھنکارتا ہے۔
6 دل میں وہ سوچتا ہے، ”مَیں کبھی نہیں ڈگمگاؤں گا، نسل در نسل مصیبت کے پنجوں سے بچا رہوں گا۔“
7 اُس کا منہ لعنتوں، فریب اور ظلم سے بھرا رہتا، اُس کی زبان نقصان اور آفت پہنچانے کے لئے تیار رہتی ہے۔
8 وہ آبادیوں کے قریب تاک میں بیٹھ کر چپکے سے بےگناہوں کو مار ڈالتا ہے، اُس کی آنکھیں بدقسمتوں کی گھات میں رہتی ہیں۔