1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے گیت۔اے اللہ، تُو ہی اِس لائق ہے کہ انسان کوہِ صیون پر خاموشی سے تیرے انتظار میں رہے، تیری تمجید کرے اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کرے۔
2 تُو دعاؤں کو سنتا ہے، اِس لئے تمام انسان تیرے حضور آتے ہیں۔
3 گناہ مجھ پر غالب آ گئے ہیں، تُو ہی ہماری سرکش حرکتوں کو معاف کر۔
4 مبارک ہے وہ جسے تُو چن کر قریب آنے دیتا ہے، جو تیری بارگاہوں میں بس سکتا ہے۔ بخش دے کہ ہم تیرے گھر، تیری مُقدّس سکونت گاہ کی اچھی چیزوں سے سیر ہو جائیں۔
5 اے ہماری نجات کے خدا، ہیبت ناک کاموں سے اپنی راستی قائم کر کے ہماری سن! کیونکہ تُو زمین کی تمام حدود اور دُوردراز سمندروں تک سب کی اُمید ہے۔
6 تُو اپنی قدرت سے پہاڑوں کی مضبوط بنیادیں ڈالتا اور قوت سے کمربستہ رہتا ہے۔
7 تُو متلاطم سمندروں کو تھما دیتا ہے، تُو اُن کی گرجتی لہروں اور اُمّتوں کا شور شرابہ ختم کر دیتا ہے۔
8 دنیا کی انتہا کے باشندے تیرے نشانات سے خوف کھاتے ہیں، اور تُو طلوعِ صبح اور غروبِ آفتاب کو خوشی منانے دیتا ہے۔
9 تُو زمین کی دیکھ بھال کر کے اُسے پانی کی کثرت اور زرخیزی سے نوازتا ہے، چنانچہ اللہ کی ندی پانی سے بھری رہتی ہے۔ زمین کو یوں تیار کر کے تُو انسان کو اناج کی اچھی فصل مہیا کرتا ہے۔
10 تُو کھیت کی ریگھاریوں کو شرابور کر کے اُس کے ڈھیلوں کو ہموار کرتا ہے۔ تُو بارش کی بوچھاڑوں سے زمین کو نرم کر کے اُس کی فصلوں کو برکت دیتا ہے۔
11 تُو سال کو اپنی بھلائی کا تاج پہنا دیتا ہے، اور تیرے نقشِ قدم تیل کی فراوانی سے ٹپکتے ہیں۔
12 بیابان کی چراگاہیں تیل کی کثرت سے ٹپکتی ہیں، اور پہاڑیاں بھرپور خوشی سے ملبّس ہو جاتی ہیں۔
13 سبزہ زار بھیڑبکریوں سے آراستہ ہیں، وادیاں اناج سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ سب خوشی کے نعرے لگا رہے ہیں، سب گیت گا رہے ہیں!