1 مصیبت زدہ کی دعا، اُس وقت جب وہ نڈھال ہو کر رب کے سامنے اپنی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہے۔اے رب، میری دعا سن! مدد کے لئے میری آہیں تیرے حضور پہنچیں۔
2 جب مَیں مصیبت میں ہوں تو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے نہ رکھ بلکہ اپنا کان میری طرف جھکا۔ جب مَیں پکاروں تو جلد ہی میری سن۔
3 کیونکہ میرے دن دھوئیں کی طرح غائب ہو رہے ہیں، میری ہڈیاں کوئلوں کی طرح دہک رہی ہیں۔
4 میرا دل گھاس کی طرح جُھلس کر سوکھ گیا ہے، اور مَیں روٹی کھانا بھی بھول گیا ہوں۔
5 آہ و زاری کرتے کرتے میرا جسم سکڑ گیا ہے، جِلد اور ہڈیاں ہی رہ گئی ہیں۔
6 مَیں ریگستان میں دشتی اُلّو اور کھنڈرات میں چھوٹے اُلّو کی مانند ہوں۔
7 مَیں بستر پر جاگتا رہتا ہوں، چھت پر تنہا پرندے کی مانند ہوں۔
8 دن بھر میرے دشمن مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔ جو میرا مذاق اُڑاتے ہیں وہ میرا نام لے کر لعنت کرتے ہیں۔
9 راکھ میری روٹی ہے، اور جو کچھ پیتا ہوں اُس میں میرے آنسو ملے ہوتے ہیں۔
10 کیونکہ مجھ پر تیری لعنت اور تیرا غضب نازل ہوا ہے۔ تُو نے مجھے اُٹھا کر زمین پر پٹخ دیا ہے۔
11 میرے دن شام کے ڈھلنے والے سائے کی مانند ہیں۔ مَیں گھاس کی طرح سوکھ رہا ہوں۔
12 لیکن تُو اے رب ابد تک تخت نشین ہے، تیرا نام پشت در پشت قائم رہتا ہے۔
13 اب آ، کوہِ صیون پر رحم کر۔ کیونکہ اُس پر مہربانی کرنے کا وقت آ گیا ہے، مقررہ وقت آ گیا ہے۔
14 کیونکہ تیرے خادموں کو اُس کا ایک ایک پتھر پیارا ہے، اور وہ اُس کے ملبے پر ترس کھاتے ہیں۔
15 تب ہی قومیں رب کے نام سے ڈریں گی، اور دنیا کے تمام بادشاہ تیرے جلال کا خوف کھائیں گے۔
16 کیونکہ رب صیون کو از سرِ نو تعمیر کرے گا، وہ اپنے پورے جلال کے ساتھ ظاہر ہو جائے گا۔
17 مفلسوں کی دعا پر وہ دھیان دے گا اور اُن کی فریادوں کو حقیر نہیں جانے گا۔
18 آنے والی نسل کے لئے یہ قلم بند ہو جائے تاکہ جو قوم ابھی پیدا نہیں ہوئی وہ رب کی ستائش کرے۔
19 کیونکہ رب نے اپنے مقدِس کی بلندیوں سے جھانکا ہے، اُس نے آسمان سے زمین پر نظر ڈالی ہے
20 تاکہ قیدیوں کی آہ و زاری سنے اور مرنے والوں کی زنجیریں کھولے۔
21 کیونکہ اُس کی مرضی ہے کہ وہ کوہِ صیون پر رب کے نام کا اعلان کریں اور یروشلم میں اُس کی ستائش کریں،
22 کہ قومیں اور سلطنتیں مل کر جمع ہو جائیں اور رب کی عبادت کریں۔
23 راستے میں ہی اللہ نے میری طاقت توڑ کر میرے دن مختصر کر دیئے ہیں۔
24 مَیں بولا، ”اے میرے خدا، مجھے زندوں کے ملک سے دُور نہ کر، میری زندگی تو ادھوری رہ گئی ہے۔ لیکن تیرے سال پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔
25 تُو نے قدیم زمانے میں زمین کی بنیاد رکھی، اور تیرے ہی ہاتھوں نے آسمانوں کو بنایا۔
26 یہ تو تباہ ہو جائیں گے، لیکن تُو قائم رہے گا۔ یہ سب کپڑے کی طرح گھس پھٹ جائیں گے۔ تُو اُنہیں پرانے لباس کی طرح بدل دے گا، اور وہ جاتے رہیں گے۔
27 لیکن تُو وہی کا وہی رہتا ہے، اور تیری زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی۔
28 تیرے خادموں کے فرزند تیرے حضور بستے رہیں گے، اور اُن کی اولاد تیرے سامنے قائم رہے گی۔“