18 آنے والی نسل کے لئے یہ قلم بند ہو جائے تاکہ جو قوم ابھی پیدا نہیں ہوئی وہ رب کی ستائش کرے۔
19 کیونکہ رب نے اپنے مقدِس کی بلندیوں سے جھانکا ہے، اُس نے آسمان سے زمین پر نظر ڈالی ہے
20 تاکہ قیدیوں کی آہ و زاری سنے اور مرنے والوں کی زنجیریں کھولے۔
21 کیونکہ اُس کی مرضی ہے کہ وہ کوہِ صیون پر رب کے نام کا اعلان کریں اور یروشلم میں اُس کی ستائش کریں،
22 کہ قومیں اور سلطنتیں مل کر جمع ہو جائیں اور رب کی عبادت کریں۔
23 راستے میں ہی اللہ نے میری طاقت توڑ کر میرے دن مختصر کر دیئے ہیں۔
24 مَیں بولا، ”اے میرے خدا، مجھے زندوں کے ملک سے دُور نہ کر، میری زندگی تو ادھوری رہ گئی ہے۔ لیکن تیرے سال پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔