15 مَیں مصیبت زدہ اور جوانی سے موت کے قریب رہا ہوں۔ تیرے دہشت ناک حملے برداشت کرتے کرتے مَیں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہوں۔
16 تیرا بھڑکتا قہر مجھ پر سے گزر گیا، تیرے ہول ناک کاموں نے مجھے نابود کر دیا ہے۔
17 دن بھر وہ مجھے سیلاب کی طرح گھیرے رکھتے ہیں، ہر طرف سے مجھ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
18 تُو نے میرے دوستوں اور پڑوسیوں کو مجھ سے دُور کر رکھا ہے۔ تاریکی ہی میری قریبی دوست بن گئی ہے۔