45 تُو نے اُس کی جوانی کے دن مختصر کر کے اُسے رُسوائی کی چادر میں لپیٹا ہے۔ (سِلاہ)
46 اے رب، کب تک؟ کیا تُو اپنے آپ کو ہمیشہ تک چھپائے رکھے گا؟ کیا تیرا قہر ابد تک آگ کی طرح بھڑکتا رہے گا؟
47 یاد رہے کہ میری زندگی کتنی مختصر ہے، کہ تُو نے تمام انسان کتنے فانی خلق کئے ہیں۔
48 کون ہے جس کا موت سے واسطہ نہ پڑے، کون ہے جو ہمیشہ زندہ رہے؟ کون اپنی جان کو موت کے قبضے سے بچائے رکھ سکتا ہے؟ (سِلاہ)
49 اے رب، تیری وہ پرانی مہربانیاں کہاں ہیں جن کا وعدہ تُو نے اپنی وفا کی قَسم کھا کر داؤد سے کیا؟
50 اے رب، اپنے خادموں کی خجالت یاد کر۔ میرا سینہ متعدد قوموں کی لعن طعن سے دُکھتا ہے،
51 کیونکہ اے رب، تیرے دشمنوں نے مجھے لعن طعن کی، اُنہوں نے تیرے مسح کئے ہوئے خادم کو ہر قدم پر لعن طعن کی ہے!