16 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”لازم ہے کہ درجِ بالا ماتمی گیت کو گایا جائے۔ دیگر اقوام اُسے گائیں، وہ مصر اور اُس کی شان و شوکت پر ماتم کا یہ گیت ضرور گائیں۔“
17 یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا 15واں دن تھا۔ اُس نے فرمایا،
18 ”اے آدم زاد، مصر کی شان و شوکت پر واویلا کر۔ اُسے دیگر عظیم اقوام کے ساتھ پاتال میں اُتار دے۔ اُسے اُن کے پاس پہنچا دے جو پہلے گڑھے میں پہنچ چکے ہیں۔
19 مصر کو بتا،’اب تیری خوب صورتی کہاں گئی؟ اب تُو اِس میں کس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ اُتر جا! پاتال میں نامختونوں کے پاس ہی پڑا رہ۔‘
20 کیونکہ لازم ہے کہ مصری مقتولوں کے بیچ میں ہی گر کر ہلاک ہو جائیں۔ تلوار اُن پر حملہ کرنے کے لئے کھینچی جا چکی ہے۔ اب مصر کو اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ گھسیٹ کر پاتال میں لے جاؤ!
21 تب پاتال میں بڑے سورمے مصر اور اُس کے مددگاروں کا استقبال کر کے کہیں گے، ’لو، اب یہ بھی اُتر آئے ہیں، یہ بھی یہاں پڑے نامختونوں اور مقتولوں میں شامل ہو گئے ہیں۔‘
22 وہاں اسور پہلے سے اپنی پوری فوج سمیت پڑا ہے، اور اُس کے ارد گرد تلوار کے مقتولوں کی قبریں ہیں۔