4 جواب میں مَیں بھی اُن سے بدسلوکی کی راہ اختیار کروں گا، مَیں اُن پر وہ کچھ نازل کروں گا جس سے وہ دہشت کھاتے ہیں۔ کیونکہ جب مَیں نے اُنہیں آواز دی تو کسی نے جواب نہ دیا، جب مَیں بولا تو اُنہوں نے نہ سنا بلکہ وہی کچھ کرتے رہے جو مجھے بُرا لگا، وہی کرنے پر تُلے رہے جو مجھے ناپسند ہے۔“
5 اے رب کے کلام کے سامنے لرزنے والو، اُس کا فرمان سنو! ”تمہارے اپنے بھائی تم سے نفرت کرتے اور میرے نام کے باعث تمہیں رد کرتے ہیں۔ وہ مذاق اُڑا کر کہتے ہیں، ’رب اپنے جلال کا اظہار کرے تاکہ ہم تمہاری خوشی کا مشاہدہ کر سکیں۔‘ لیکن وہ شرمندہ ہو جائیں گے۔
6 سنو! شہر میں شور و غوغا ہو رہا ہے۔ سنو! رب کے گھر سے ہل چل کی آواز سنائی دے رہی ہے۔ سنو! رب اپنے دشمنوں کو اُن کی مناسب سزا دے رہا ہے۔
7 دردِ زہ میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی یروشلم نے بچہ جنم دیا، زچگی کی ایذا سے پہلے ہی اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔
8 کس نے کبھی ایسی بات سنی ہے؟ کس نے کبھی اِس قسم کا معاملہ دیکھا ہے؟ کیا کوئی ملک ایک ہی دن کے اندر اندر پیدا ہو سکتا ہے؟ کیا کوئی قوم ایک ہی لمحے میں جنم لے سکتی ہے؟ لیکن صیون کے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے۔ دردِ زہ ابھی شروع ہی ہونا تھا کہ اُس کے بچے پیدا ہوئے۔“
9 رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں بچے کو یہاں تک لاؤں کہ وہ ماں کے پیٹ سے نکلنے والا ہو اور پھر اُسے جنم لینے نہ دوں؟ ہرگز نہیں!“ تیرا خدا فرماتا ہے، ”کیا مَیں جو بچے کو پیدا ہونے دیتا ہوں بچے کو روک دوں؟ کبھی نہیں!“
10 ”اے یروشلم کو پیار کرنے والو، سب اُس کے ساتھ خوشی مناؤ! اے شہر پر ماتم کر نے والو، سب اُس کے ساتھ شادیانہ بجاؤ!