13 اَے نہروں پر سکُونت کرنے والی جِس کے خزانے فراوان ہیں تیری تمامی کا وقت آ پُہنچا اور تیری غارت گری کا پَیمانہ پُر ہو گیا۔
14 ربُّ الافواج نے اپنی ذات کی قَسم کھائی ہے کہ یقِیناً مَیں تُجھ میں لوگوں کو ٹِڈّیوں کی طرح بھر دُوں گا اور وہ تُجھ پر جنگ کا نعرہ ماریں گے۔
15 اُسی نے اپنی قُدرت سے زمِین کو بنایا ۔اُسی نے اپنی حِکمت سے جہان کو قائِم کِیااور اپنی عقل سے آسمان کوتان دِیا ہے۔
16 اُس کی آواز سے آسمان میں پانی کی فراوانیہوتی ہےاوروہ زمِین کی اِنتہا سے بُخارات اُٹھاتا ہے ۔وہ بارِش کے لِئے بِجلی چمکاتا ہےاور اپنے خزانوں سے ہوا چلاتاہے۔
17 ہر آدمی حَیوانِ خصلت اور بے عِلم ہو گیا ہے ۔سُناراپنی کھودی ہُوئی مُورت سے رُسوا ہےکیونکہ اُس کی ڈھالی ہُوئی مُورت باطِل ہے ۔اُن میں دَم نہیں۔
18 وہ باطِل فعلِ فریب ہیں ۔سزا کے وقت برباد ہو جائیں گی۔
19 یعقُو ب کا بخرہ اُن کی مانِند نہیںکیونکہ وہ سب چِیزوں کا خالِق ہےاور اِسرائیل اُس کی مِیراث کا عَصا ہے۔ربُّ الافواج اُس کا نام ہے۔