55 کیونکہ خُداوند بابل کو غارت کرتا ہے اور اُس کےبڑے شور و غُل کو نیست کرے گا ۔اُن کی لہریں سمُندر کی طرح شور مچاتی ہیں ۔اُن کے شور کی آواز بُلند ہے۔
56 اِس لِئے کہ غارت گر اُس پر ہاں بابل پر چڑھ آیا ہےاور اُس کے زورآور لوگ پکڑے جائیں گے ۔اُن کی کمانیں توڑی جائیں گیکیونکہ خُداوند اِنتقام لینے والا خُدا ہے ۔ وہضرُور بدلہ لے گا۔
57 اور مَیں اُمرا و حُکما کو اور اُس کے سرداروں اورحاکِموں کو مست کرُوں گااور وہ دائِمی خواب میں پڑے رہیں گے اوربیدار نہ ہوں گے ۔وہ بادشاہ فرماتا ہےجِس کا نام ربُّ الافواج ہے۔
58 ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہبابل کی چَوڑی فصِیل بِالکُل گِرا دی جائے گیاور اُس کے بُلند پھاٹک آگ سے جلا دِئےجائیں گے ۔یُوں لوگوں کی مِحنت بے فائِدہ ٹھہرے گیاور قَوموں کا کام آگ کے لِئے ہو گا اور وہ ماندہہوں گے۔
59 یہ وہ بات ہے جو یَرمِیا ہ نبی نے سِرایا ہ بِن نَیریّا ہ بِن محسیا ہ سے کہی جب وہ شاہِ یہُودا ہ صِدقیاہ کے ساتھ اُس کی سلطنت کے چَوتھے برس بابل میں گیا اور یہ سِرایا ہ خواجہ سراؤں کا سردار تھا۔
60 ا ور یَرمِیا ہ نے اُن سب آفتوں کو جو بابل پر آنے والی تِھیں ایک کِتاب میں قلم بند کِیا یعنی اِن سب باتوں کو جو بابل کی بابت لِکھی گئی ہیں۔
61 اور یرمِیا ہ نے سِرایا ہ سے کہا کہ جب تُو بابل میں پُہنچے تو اِن سب باتوں کو پڑھنا۔