25 پر اگر اُمرا سُن لیں کہ مَیں نے تُجھ سے بات چِیت کی اور وہ تیرے پاس آ کر کہیں کہ جو کُچھ تُو نے بادشاہ سے کہا اور جو کُچھ بادشاہ نے تُجھ سے کہا اب ہم پر ظاہِر کر ۔ ہم سے نہ چُھپا اور ہم تُجھے قتل نہ کریں گے۔
26 تب تُو اُن سے کہنا کہ مَیں نے بادشاہ سے عرض کی تھی کہ مُجھے پِھر یونتن کے گھر میں واپس نہ بھیجے کہ وہاں مَروں۔
27 تب سب اُمرا یَرمِیا ہ کے پاس آئے اور اُس سے پُوچھا اور اُس نے اِن سب باتوں کے مُطابِق جو بادشاہ نے فرمائی تِھیں اُن کو جواب دِیا اور وہ اُس کے پاس سے چُپ ہو کر چلے گئے کیونکہ اصل مُعاملہ اُن کو معلُوم نہ ہُؤا۔
28 اور جِس دِن تک یروشلیِم فتح نہ ہُؤا یَرمِیا ہ قَیدخانہ کے صحن میں رہا اور جب یروشلیِم فتح ہُؤا تو وہ وہِیں تھا۔