15 جو باقی ممالک کی نسبت چھوٹی ہو گی۔ آئندہ وہ دیگر قوموں پر اپنا رُعب نہیں ڈالیں گے۔ مَیں خود دھیان دوں گا کہ وہ آئندہ اِتنے کمزور رہیں کہ دیگر قوموں پر حکومت نہ کر سکیں۔
16 آئندہ اسرائیل نہ مصر پر بھروسا کرنے اور نہ اُس سے لپٹ جانے کی آزمائش میں پڑے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب قادرِ مطلق ہوں‘۔“
17 یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 27ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ پہلے مہینے کا پہلا دن تھا۔ اُس نے فرمایا،
18 ”اے آدم زاد، جب شاہِ بابل نبوکدنضر نے صور کا محاصرہ کیا تو اُس کی فوج کو سخت محنت کرنی پڑی۔ ہر سر گنجا ہوا، ہر کندھے کی جِلد چھل گئی۔ لیکن نہ اُسے اور نہ اُس کی فوج کو محنت کا مناسب اجر ملا۔
19 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں شاہِ بابل نبوکدنضر کو مصر دے دوں گا۔ اُس کی دولت کو وہ اُٹھا کر لے جائے گا۔ اپنی فوج کو پیسے دینے کے لئے وہ مصر کو لُوٹ لے گا۔
20 چونکہ نبوکدنضر اور اُس کی فوج نے میرے لئے خوب محنت مشقت کی اِس لئے مَیں نے اُسے معاوضے کے طور پر مصر دے دیا ہے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
21 جب یہ کچھ پیش آئے گا تو مَیں اسرائیل کو نئی طاقت دوں گا۔ اے حزقی ایل، اُس وقت مَیں تیرا منہ کھول دوں گا، اور تُو دوبارہ اُن کے درمیان بولے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“