یسعیا 23:4-10 UGV

4 لیکن اب شرم سار ہو، اے صیدا، کیونکہ سمندر کا قلعہ بند شہر صور کہتا ہے، ”ہائے، سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ اب ایسا لگتا ہے کہ مَیں نے نہ کبھی دردِ زہ میں مبتلا ہو کر بچے جنم دیئے، نہ کبھی بیٹے بیٹیاں پالے۔“

5 جب یہ خبر مصر تک پہنچے گی تو وہاں کے باشندے تڑپ اُٹھیں گے۔

6 چنانچہ سمندر کو پار کر کے ترسیس تک پہنچو! اے ساحلی علاقے کے باشندو، گریہ و زاری کرو!

7 کیا یہ واقعی تمہارا وہ شہر ہے جس کی رنگ رلیاں مشہور تھیں، وہ قدیم شہر جس کے پاؤں اُسے دُوردراز علاقوں تک لے گئے تاکہ وہاں نئی آبادیاں قائم کرے؟

8 کس نے صور کے خلاف یہ منصوبہ باندھا؟ یہ شہر تو پہلے بادشاہوں کو تخت پر بٹھایا کرتا تھا، اور اُس کے سوداگر رئیس تھے، اُس کے تاجر دنیا کے شرفا میں گنے جاتے تھے۔

9 رب الافواج نے یہ منصوبہ باندھا تاکہ تمام شان و شوکت کا گھمنڈ پست اور دنیا کے تمام عُہدے دار زیر ہو جائیں۔

10 اے ترسیس بیٹی، اب سے اپنی زمین کی کھیتی باڑی کر، اُن کسانوں کی طرح کاشت کاری کر جو دریائے نیل کے کنارے اپنی فصلیں لگاتے ہیں، کیونکہ تیری بندرگاہ جاتی رہی ہے۔