15 یہ تم نے کیسی گستاخی کر دکھائی؟ یہ میری ہی قوم ہے جسے تم کچل رہے ہو۔ تم مصیبت زدوں کے چہروں کو چکّی میں پیس رہے ہو۔“ قادرِ مطلق رب الافواج یوں فرماتا ہے۔
16 رب نے فرمایا، ”صیون کی بیٹیاں کتنی مغرور ہیں۔ جب آنکھ مار مار کر چلتی ہیں تو اپنی گردنوں کو کتنی شوخی سے اِدھر اُدھر گھماتی ہیں۔ اور جب مٹک مٹک کر قدم اُٹھاتی ہیں تو پاؤں پر بندھے ہوئے گھنگھرو بولتے ہیں ٹن ٹن، ٹن ٹن۔“
17 جواب میں رب اُن کے سروں پر پھوڑے پیدا کر کے اُن کے ماتھوں کو گنجا ہونے دے گا۔
18 اُس دن رب اُن کا تمام سنگار اُتار دے گا: اُن کے گھنگھرو، سورج اور چاند کے زیورات،
19 آویزے، کڑے، دوپٹے،
20 سجیلی ٹوپیاں، پائل، خوشبو کی بوتلیں، تعویذ،
21 انگوٹھیاں، نتھ،