1 ”اے جزیرو، خاموش رہ کر میری بات سنو! اقوام از سرِ نو تقویت پائیں اور میرے حضور آئیں، پھر بات کریں۔ آؤ، ہم ایک دوسرے سے مل کر عدالت میں حاضر ہو جائیں!
2 کون اُس آدمی کو جگا کر مشرق سے لایا ہے جس کے دامن میں انصاف ہے؟ کون دیگر قوموں کو اِس شخص کے حوالے کر کے بادشاہوں کو خاک میں ملاتا ہے؟ اُس کی تلوار سے وہ گرد ہو جاتے ہیں، اُس کی کمان سے لوگ ہَوا میں بھوسے کی طرح اُڑ کر بکھر جاتے ہیں۔
3 وہ اُن کا تعاقب کر کے صحیح سلامت آگے نکلتا ہے، بھاگتے ہوئے اُس کے پاؤں راستے کو نہیں چھوتے۔
4 کس نے یہ سب کچھ کیا، کس نے یہ انجام دیا؟ اُسی نے جو ابتدا ہی سے نسلوں کو بُلاتا آیا ہے۔ مَیں، رب اوّل ہوں، اور آخر میں آنے والوں کے ساتھ بھی مَیں وہی ہوں۔“
5 جزیرے یہ دیکھ کر ڈر گئے، دنیا کے دُوردراز علاقے کانپ اُٹھے ہیں۔ وہ قریب آتے ہوئے
6 ایک دوسرے کو سہارا دے کر کہتے ہیں، ”حوصلہ رکھ!“
7 دست کار سنار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اور جو بُت کی ناہمواریوں کو ہتھوڑے سے ٹھیک کرتا ہے وہ اہرن پر کام کرنے والے کی ہمت بڑھاتا اور ٹانکے کا معائنہ کر کے کہتا ہے، ”اب ٹھیک ہے!“ پھر مل کر بُت کو کیلوں سے مضبوط کرتے ہیں تاکہ ہلے نہ۔