یسعیا 42:14-20 UGV

14 وہ فرماتا ہے، ”مَیں بڑی دیر سے خاموش رہا ہوں۔ مَیں چپ رہا اور اپنے آپ کو روکتا رہا۔ لیکن اب مَیں دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح کراہتا ہوں۔ میرا سانس پھول جاتا اور مَیں بےتابی سے ہانپتا رہتا ہوں۔

15 مَیں پہاڑوں اور پہاڑیوں کو تباہ کر کے اُن کی تمام ہریالی جُھلسا دوں گا۔ دریا خشک زمین بن جائیں گے، اور جوہڑ سوکھ جائیں گے۔

16 مَیں اندھوں کو ایسی راہوں پر لے چلوں گا جن سے وہ واقف نہیں ہوں گے، غیرمانوس راستوں پر اُن کی راہنمائی کروں گا۔ اُن کے آگے مَیں اندھیرے کو روشن اور ناہموار زمین کو ہموار کروں گا۔ یہ سب کچھ مَیں سرانجام دوں گا، ایک بات بھی ادھوری نہیں رہ جائے گی۔

17 لیکن جو بُتوں پر بھروسا رکھ کر اُن سے کہتے ہیں، ’تم ہمارے دیوتا ہو‘ وہ سخت شرم کھا کر پیچھے ہٹ جائیں گے۔

18 اے بہرو، سنو! اے اندھو، نظر اُٹھاؤ تاکہ دیکھ سکو!

19 کون میرے خادم جیسا اندھا ہے؟ کون میرے پیغمبر جیسا بہرا ہے، اُس جیسا جسے مَیں بھیج رہا ہوں؟ گو مَیں نے اُس کے ساتھ عہد باندھا توبھی رب کے خادم جیسا اندھا اور نابینا کوئی نہیں ہے۔

20 گو تُو نے بہت کچھ دیکھا ہے تُو نے توجہ نہیں دی، گو تیرے کان ہر بات سن لیتے ہیں تُو سنتا نہیں۔“