یسعیا 44:12-18 UGV

12 لوہار اوزار لے کر اُسے جلتے ہوئے کوئلوں میں استعمال کرتا ہے۔ پھر وہ اپنے ہتھوڑے سے ٹھونک ٹھونک کر بُت کو تشکیل دیتا ہے۔ پورے زور سے کام کرتے کرتے وہ طاقت کے جواب دینے تک بھوکا ہو جاتا، پانی نہ پینے کی وجہ سے نڈھال ہو جاتا ہے۔

13 جب بُت کو لکڑی سے بنانا ہے تو کاری گر فیتے سے ناپ کر پنسل سے لکڑی پر خاکہ کھینچتا ہے۔ پرکار بھی کام آ جاتا ہے۔ پھر کاری گر لکڑی کو چھری سے تراش تراش کر آدمی کی شکل بناتا ہے۔ یوں شاندار آدمی کا مجسمہ کسی کے گھر میں لگنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔

14 کاری گر بُت بنانے کے لئے دیودار کا درخت کاٹ لیتا ہے۔ کبھی کبھی وہ بلوط یا کسی اَور قسم کا درخت چن کر اُسے جنگل کے دیگر درختوں کے بیچ میں اُگنے دیتا ہے۔ یا وہ صنوبر کا درخت لگاتا ہے، اور بارش اُسے پھلنے پھولنے دیتی ہے۔

15 دھیان دو کہ انسان لکڑی کو ایندھن کے لئے بھی استعمال کرتا، کچھ لے کر آگ تاپتا، کچھ جلا کر روٹی پکاتا ہے۔ باقی حصے سے وہ بُت بنا کر اُسے سجدہ کرتا، دیوتا کا مجسمہ تیار کر کے اُس کے سامنے جھک جاتا ہے۔

16 وہ لکڑی کا آدھا حصہ جلا کر اُس پر اپنا گوشت بھونتا، پھر جی بھر کر کھانا کھاتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ آگ سینک کر کہتا ہے، ”واہ، آگ کی گرمی کتنی اچھی لگ رہی ہے، اب گرمی محسوس ہو رہی ہے۔“

17 لیکن باقی لکڑی سے وہ اپنے لئے دیوتا کا بُت بناتا ہے جس کے سامنے وہ جھک کر پوجا کرتا ہے۔ اُس سے وہ التماس کرتا ہے، ”مجھے بچا، کیونکہ تُو میرا دیوتا ہے۔“

18 یہ لوگ کچھ نہیں جانتے، کچھ نہیں سمجھتے۔ اُن کی آنکھوں اور دلوں پر پردہ پڑا ہے، اِس لئے نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سمجھ سکتے ہیں۔