یسعیا 45:9-15 UGV

9 اُس پر افسوس جو اپنے خالق سے جھگڑا کرتا ہے، گو وہ مٹی کے ٹوٹے پھوٹے برتنوں کا ٹھیکرا ہی ہے۔ کیا گارا کمہار سے پوچھتا ہے، ”تُو کیا بنا رہا ہے؟“ کیا تیری بنائی ہوئی کوئی چیز تیرے بارے میں شکایت کرتی ہے، ”اُس کی کوئی طاقت نہیں“؟

10 اُس پر افسوس جو باپ سے سوال کرے، ”تُو کیوں باپ بن رہا ہے؟“ یا عورت سے، ”تُو کیوں بچہ جنم دے رہی ہے؟“

11 رب جو اسرائیل کا قدوس اور اُسے تشکیل دینے والا ہے فرماتا ہے، ”تم کس طرح میرے بچوں کے بارے میں میری پوچھ گچھ کر سکتے ہو؟ جو کچھ میرے ہاتھوں نے بنایا اُس کے بارے میں تم کیسے مجھے حکم دے سکتے ہو؟

12 مَیں ہی نے زمین کو بنا کر انسان کو اُس پر خلق کیا۔ میرے اپنے ہاتھوں نے آسمان کو خیمے کی طرح اُس کے اوپر تان لیا اور مَیں ہی نے اُس کے ستاروں کے پورے لشکر کو ترتیب دیا۔

13 مَیں ہی نے خورس کو انصاف سے جگا دیا، اور مَیں ہی اُس کے تمام راستے سیدھے بنا دیتا ہوں۔ وہ میرے شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرے گا اور میرے جلاوطنوں کو آزاد کرے گا۔ اور یہ سب کچھ مفت میں ہو گا، نہ وہ پیسے لے گا، نہ تحفے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔

14 رب فرماتا ہے، ”مصر کی دولت، ایتھوپیا کا تجارتی مال اور سِبا کے درازقد افراد تیرے ماتحت ہو کر تیری ملکیت بن جائیں گے۔ وہ تیرے پیچھے چلیں گے، زنجیروں میں جکڑے تیرے تابع ہو جائیں گے۔ تیرے سامنے جھک کر وہ التماس کر کے کہیں گے، ’یقیناً اللہ تیرے ساتھ ہے۔ اُس کے سوا کوئی اَور خدا ہے نہیں‘۔“

15 اے اسرائیل کے خدا اور نجات دہندہ، یقیناً تُو اپنے آپ کو چھپائے رکھنے والا خدا ہے۔