58 ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہبابل کی چَوڑی فصِیل بِالکُل گِرا دی جائے گیاور اُس کے بُلند پھاٹک آگ سے جلا دِئےجائیں گے ۔یُوں لوگوں کی مِحنت بے فائِدہ ٹھہرے گیاور قَوموں کا کام آگ کے لِئے ہو گا اور وہ ماندہہوں گے۔
59 یہ وہ بات ہے جو یَرمِیا ہ نبی نے سِرایا ہ بِن نَیریّا ہ بِن محسیا ہ سے کہی جب وہ شاہِ یہُودا ہ صِدقیاہ کے ساتھ اُس کی سلطنت کے چَوتھے برس بابل میں گیا اور یہ سِرایا ہ خواجہ سراؤں کا سردار تھا۔
60 ا ور یَرمِیا ہ نے اُن سب آفتوں کو جو بابل پر آنے والی تِھیں ایک کِتاب میں قلم بند کِیا یعنی اِن سب باتوں کو جو بابل کی بابت لِکھی گئی ہیں۔
61 اور یرمِیا ہ نے سِرایا ہ سے کہا کہ جب تُو بابل میں پُہنچے تو اِن سب باتوں کو پڑھنا۔
62 اور کہنا اَے خُداوند! تُو نے اِس جگہ کی بربادی کی بابت فرمایا ہے کہ مَیں اِس کو نیست کرُوں گا اَیسا کہ کوئی اِس میں نہ بسے نہ اِنسان نہ حَیوان پر ہمیشہ وِیران رہے۔
63 اور جب تُو اِس کِتاب کو پڑھ چُکے تو ایک پتّھر اِس سے باندھنا اور فرا ت میں پَھینک دینا۔
64 اور کہنا بابل اِسی طرح ڈُوب جائے گا اور اُس مُصِیبت کے سبب سے جو مَیں اُس پر ڈال دُوں گا پِھر نہ اُٹھے گا اور وہ ماندہ ہوں گےیَرمِیا ہ کی باتیں یہاں تک ہیں۔