12 اُس وقت قادرِ مطلق رب الافواج نے حکم دیا کہ گریہ و زاری کرو، اپنے بالوں کو منڈوا کر ٹاٹ کا لباس پہن لو۔
13 لیکن کیا ہوا؟ تمام لوگ شادیانہ بجا کر خوشی منا رہے ہیں۔ ہر طرف بَیلوں اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ سب گوشت اور مَے سے لطف اندوز ہو کر کہہ رہے ہیں، ”آؤ، ہم کھائیں پئیں، کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔“
14 لیکن رب الافواج نے میری موجودگی میں ہی ظاہر کیا ہے کہ یقیناً یہ قصور تمہارے مرتے دم تک معاف نہیں کیا جائے گا۔ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔
15 قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس نگران شبناہ کے پاس چل جو محل کا انچارج ہے۔ اُسے پیغام پہنچا دے،
16 ’تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟ کس نے تجھے یہاں اپنے لئے مقبرہ تراشنے کی اجازت دی؟ تُو کون ہے کہ بلندی پر اپنے لئے مزار بنوائے، چٹان میں آرام گاہ کھدوائے؟
17 اے مرد، خبردار! رب تجھے زور سے دُور دُور تک پھینکنے والا ہے۔ وہ تجھے پکڑ لے گا
18 اور مروڑ مروڑ کر گیند کی طرح ایک وسیع ملک میں پھینک دے گا۔ وہیں تُو مرے گا، وہیں تیرے شاندار رتھ پڑے رہیں گے۔ کیونکہ تُو اپنے مالک کے گھرانے کے لئے شرم کا باعث بنا ہے۔