8 جو بھی بندوبست یہوداہ نے اپنے تحفظ کے لئے کر لیا تھا وہ ختم ہو گیا ہے۔اُس دن تم لوگوں نے کیا کِیا؟ تم ’جنگل گھر‘ نامی سلاح خانے میں جا کر اسلحہ کا معائنہ کرنے لگے۔
9-11 تم نے اُن متعدد دراڑوں کا جائزہ لیا جو داؤد کے شہر کی فصیل میں پڑ گئی تھیں۔ اُسے مضبوط کرنے کے لئے تم نے یروشلم کے مکانوں کو گن کر اُن میں سے کچھ گرا دیئے۔ ساتھ ساتھ تم نے نچلے تالاب کا پانی جمع کیا۔ اوپر کے پرانے تالاب سے نکلنے والا پانی جمع کرنے کے لئے تم نے اندرونی اور بیرونی فصیل کے درمیان ایک اَور تالاب بنا لیا۔ لیکن افسوس، تم اُس کی پروا نہیں کرتے جو یہ سارا سلسلہ عمل میں لایا۔ اُس پر تم توجہ ہی نہیں دیتے جس نے بڑی دیر پہلے اِسے تشکیل دیا تھا۔
12 اُس وقت قادرِ مطلق رب الافواج نے حکم دیا کہ گریہ و زاری کرو، اپنے بالوں کو منڈوا کر ٹاٹ کا لباس پہن لو۔
13 لیکن کیا ہوا؟ تمام لوگ شادیانہ بجا کر خوشی منا رہے ہیں۔ ہر طرف بَیلوں اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ سب گوشت اور مَے سے لطف اندوز ہو کر کہہ رہے ہیں، ”آؤ، ہم کھائیں پئیں، کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔“
14 لیکن رب الافواج نے میری موجودگی میں ہی ظاہر کیا ہے کہ یقیناً یہ قصور تمہارے مرتے دم تک معاف نہیں کیا جائے گا۔ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔
15 قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس نگران شبناہ کے پاس چل جو محل کا انچارج ہے۔ اُسے پیغام پہنچا دے،
16 ’تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟ کس نے تجھے یہاں اپنے لئے مقبرہ تراشنے کی اجازت دی؟ تُو کون ہے کہ بلندی پر اپنے لئے مزار بنوائے، چٹان میں آرام گاہ کھدوائے؟