18 تب تمہارا موت کے ساتھ عہد منسوخ ہو جائے گا، اور تمہارا پاتال کے ساتھ معاہدہ قائم نہیں رہے گا۔ سزا کا سیلاب تم پر سے گزر کر تمہیں پامال کرے گا۔
19 وہ صبح بہ صبح اور دن رات گزرے گا، اور جب بھی گزرے گا تو تمہیں اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔ اُس وقت لوگ دہشت زدہ ہو کر کلام کا مطلب سمجھیں گے۔“
20 چارپائی اِتنی چھوٹی ہو گی کہ تم پاؤں پھیلا کر سو نہیں سکو گے۔ بستر کی چوڑائی اِتنی کم ہو گی کہ تم اُسے لپیٹ کر آرام نہیں کر سکو گے۔
21 کیونکہ رب اُٹھ کر یوں تم پر جھپٹ پڑے گا جس طرح پراضیم پہاڑ کے پاس فلستیوں پر جھپٹ پڑا۔ جس طرح وادیٔ جِبعون میں اموریوں پر ٹوٹ پڑا اُسی طرح وہ تم پر ٹوٹ پڑے گا۔ اور جو کام وہ کرے گا وہ عجیب ہو گا، جو قدم وہ اُٹھائے گا وہ معمول سے ہٹ کر ہو گا۔
22 چنانچہ اپنی طعنہ زنی سے باز آؤ، ورنہ تمہاری زنجیریں مزید زور سے کس دی جائیں گی۔ کیونکہ مجھے قادرِ مطلق رب الافواج سے پیغام ملا ہے کہ تمام دنیا کی تباہی متعین ہے۔
23 غور سے میری بات سنو! دھیان سے اُس پر کان دھرو جو مَیں کہہ رہا ہوں!
24 جب کسان کھیت کو بیج بونے کے لئے تیار کرتا ہے تو کیا وہ پورا دن ہل چلاتا رہتا ہے؟ کیا وہ اپنا پورا وقت زمین کھودنے اور ڈھیلے توڑنے میں صَرف کرتا ہے؟