1 تمہارا رب فرماتا ہے، ”تسلی دو، میری قوم کو تسلی دو!
2 نرمی سے یروشلم سے بات کرو، بلند آواز سے اُسے بتاؤ کہ تیری غلامی کے دن پورے ہو گئے ہیں، تیرا قصور معاف ہو گیا ہے۔ کیونکہ تجھے رب کے ہاتھ سے تمام گناہوں کی دُگنی سزا مل گئی ہے۔“
3 ایک آواز پکار رہی ہے، ”ریگستان میں رب کی راہ تیار کرو! بیابان میں ہمارے خدا کا راستہ سیدھا بناؤ۔
4 لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے، ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔ جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے، جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔
5 تب اللہ کا جلال ظاہر ہو جائے گا، اور تمام انسان مل کر اُسے دیکھیں گے۔ یہ رب کے اپنے منہ کا فرمان ہے۔“
6 ایک آواز نے کہا، ”زور سے آواز دے!“ مَیں نے پوچھا، ”مَیں کیا کہوں؟“ ”یہ کہ تمام انسان گھاس ہی ہیں، اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔
7 جب رب کا سانس اُن پر سے گزرے تو گھاس مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، کیونکہ انسان گھاس ہی ہے۔